ابراہیم کے معنی
ابراہیم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِب + را + ہِیم }حضرت ابراہیم کا نام
تفصیلات
iعبرانی زبان میں دو الفاظ کا مجموعہ ہے، |اَب| اور |ریام|۔ جن کے معنی بالترتیب |باپ| اور |بزرگ، میزبان| کے ہیں۔ عبرانی میں اصل لفظ |ابریام| ہے عربی میں ابراہیم مستعمل ہوا اور عربی سے اردو میں داخل ہوا۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ابو الانبیاء","اللہ کے ایک برگزیدہ پیغمبر","حضرت اسماعیل علیہ السلام کے والد","حضرت محمدصلى الله عليه وسلم کے جدِّ امجد","خلیل اللہ","سامی پیغمبر، آزر بت تراش کے بیٹے یا بھتیجے، اُر (اُور) کے باشندے، جنھوں نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل کی مدد سے از سر نو خانۂ کعبہ کو تعمیر کیا، آپ خلیل اللہ (= خدا کے دوست) کے لقب سے مشہور ہیں","عبرانی لفظ ابراہام کا معرّب بمعنی پدر۔بزرگوار،مورث اعلٰی"],
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
ابراہیم کے معنی
آگ ہے اولاد ابراہیم ہے نمرود ہے کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے (١٩٢٤ء، بانگ درا، ٢٩٠)
ابراہیم english meaning
Abraham (the patriarch)Abraham (the Patriarch)Ibrahim
شاعری
- ہم کو ان آتش زنوں ہیزم کٹوں سے ڈر نہیں
نور ابراہیم چمکا شعلہ آزر میں ہے - پاؤں کی مہندی سے ہاتھ آئی یہ بات
باغ ابراہیم کے شمشاد ہو - ختنہ قائم ہے مگر وہ مذہبی تعلیم گم
مہر ابراہیم باقی دین ابراہیم گم - ہوا گلزار ابراہیم دل آتش پرستوں کا
بہار اپنی دکھانے کونسا خلوت نشیں آیا - ایسی قربانی کے صدقے دوست سے نسبت ملے
ہیں ذبیح اللہ کہتے ابن ابراہیم کو - ابراہیم قطب شاہ راجا دِھراج
شہنشاہ ہے شاہ شاہاں میں آج - برہ کی آگ میں دھنسنے کی نئیں ہے کچھ فکر دل کوں
کہ جیوں غم نئیں ہے ابراہیم کو آتش میں جانے کا