ابھی کے معنی

ابھی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَبھی }

تفصیلات

i|اب| کے ساتھ سنسکرت زبان سے |ہی| کلمہ تاکید لگایا گیا ہے کثرت استعمال سے |ہی| |اب| کے ساتھ ہی مدغم ہو گیا۔ قدماء اس کو |ابی| اور |ابھوں| بھی استعمال کرتے رہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اب ہی کا مخفف","اتنی جلدی","اس وقت تک","اس وقت سے اب تک","اسی وقت","حال میں","فی الحال","متقابل تکرار کی صورت میں پہلا ابھی ٫دم بھر پہلے، کے معنی میں اور دوسرا ٫اس کے فوراً بعد، کے معنی میں مستعمل = ذرا سی دیر میں","ہر دو"]

اَب اَبھی

اسم

اسم ظرف زماں

ابھی کے معنی

١ - فی الحال، سردست۔

"رائے صاحب نے سخت تاکید کر دی ہے کہ وہ اپنی بہن کو ابھی کچھ دنوں تک خط نہ لکھا کرے" (١٩٤٤ء، افسانچے، ١٧٨)

٢ - حال میں، اس وقت۔

 حقی طلوع صبح تمنا ابھی کہاں آنکھیں تو کھولیے ہے اندھیرا بہت ابھی (١٩٥٨ء، تار پیراہن، ٢٥١)

٣ - اسی آن، ترت، فوراً۔

"اگر اپنا بھلا چاہتا ہے تو الٹا واپس چلا جا، نہیں تو ابھی تکہ بوٹی کر لیتے ہیں۔" (١٨٠١ء، آرائش محفل، حیدری، ٢٤)

٤ - ذرا دیر پہلے، ماضی قریب میں۔

 سرھانے میر کے آہستہ بولو ابھی ٹک روتے روتے سو گیا ہے (١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣٤٩)

٥ - اس وقت (جبکہ)، جس وقت، ماضی بعید میں۔

 عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے ستارے آسماں کے بے خبر تھے لذت رم سے (١٩٢٤ء، بانگ درا، ١١٥)

٦ - ذرا دیر بعد، ذرا دیر میں۔

"شیخ بادشاہِ عصر کی ملازمت کو گئے ہیں، ابھی آتے ہیں۔" (١٨٠٢ء، خرد افروز، ١٢٣)

٧ - ابھی سے اتنی جلدی۔

 کیا غرض کیوں وہ سنے وصل کا پیغام ابھی ٹھوکریں کھائے گا برسوں دل ناکام ابھی (١٩١٩ء، در شہوار، بیخود، ١٠١)

٨ - اس وقت سے۔

 مرغ زرین فلک انڈے سے بھی نکلا نہیں یہ شب فرقت ہے اے ناداں ابھی ہے دور صبح (١٨٣١ء، دیوان ناسخ، ٥٢:٢)

٩ - ہنوز، اب تک، اس وقت تک۔

 مری نوا سے گریبان لالہ چاک ہوا نسیم صبح چمن کی تلاش میں ہے ابھی (١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ١٤٤)

١٠ - اس کے بعد، آئندہ بھی۔

 غم عزیزوں کا حسینوں کی جدائی دیکھی دیکھیں دکھلائے ابھی گردش دوراں کیا کیا (١٩٤٦ء، طیور آوارہ ٢٧)

١١ - متقابل تکرار کی صورت میں پہلا ابھی۔ |دم بھر پہلے| کے معنی میں اور دوسرا |اس کے فوراً بعد| کے معنی میں مستعمل (ذرا سی دیر میں)، دیکھتے ہی دیکھتے، بلا وقفہ، آناً فاناً وغیرہ۔

"ابھی ایک مشرق کا واقعہ بیان ہو رہا تھا، ابھی مغرب کا ایک دوسرا واقعہ بیان ہونے لگا۔" (١٨٧٤ء، مکاتیب حالی، ٢٠)

١٢ - اس مقام پر، اس موقع پر۔

"ابھی دوسری ہوتی تو آسمان میں تھگلی لگاتی۔" (١٨٩٣ء، انتخاب طلسم ہوشربا، ٣٦١)

١٣ - کسی وقت، کبھی۔

اگر ابھی دور بار شیطان کے کان بہرے ایک عضو میں فتور ہو تو چین و آرام دل سے دور ہو"۔ (١٨٧٣ء، تہذیب النسا، ٨)

١٤ - تاکید کلام کے لیے۔

 کہرام ہوا حشر بپا ہو گیا بابا ہے ہے ابھی اک دم میں یہ کیا ہو گیا بابا (١٩١٢ء، شمیم، بیاض (ق)، ١٧)

ابھی کے مترادف

اب, فوراً

ترت, دونوں, سردست, فوراً, کبھی, ہنوز

ابھی کے جملے اور مرکبات

ابھی ابھی, ابھی کے ابھی, ابھی کہاں, ابھی سے, ابھی تک

ابھی english meaning

alreadyeven noweyes and lips of a mistressin a short whilejustjust now ; right nownowthis momentthis very moment ; immediately ; instantlytill now [~ بھاگ]

شاعری

  • ہم تو سمند ناز کے پامال ہوچکے
    اس کو وہی ہے شوق ابھی ترک ناز کا
  • موجیں کرے ہے بحرِ جہاں میں ابھی تو تو
    جانے گا بعدِ مرگ کہ عالم حباب تھا
  • احوال کی خرابی مری پہنچی اس سر سے
    اس پر بھی وہ کہے ہے ابھی ٹک خراب ہو
  • ابھی اِک دم میں زبان چلنے سے رہ جاتی ہے
    درد دل کیوں نہیں کرتا ہے تو اظہار ہنوز
  • میکدے سے تو ابھی آیا ہے مسجد میں میر
    ہو نہ لغزش کہیں مجلس ہے یہ بیگانوں کی
  • اول عشق ہی میں میر جی تم رونے لگے
    خاک ابھی منہ کو ملو نالہ و فریاد کرو
  • ایک لمحے میں کٹا ہے مدتوں کا فاصلہ
    میں ابھی آیا ہوں تصویریں پرانی دیکھ کر
  • ابھی ابھی وہ گئے ہیں مگر یہ عالم ہے
    بہت دنوں سے وہ جیسے نظر نہیں آئے
  • ابھی تو دل میں ہے جو کچھ بیان کرنا ہے
    یہ بعد میں سہی کس بات سے مُکرنا ہے
  • پہلے پہل کا عشق ابھی یاد ہے فراز
    دل خود یہ چاہتا تھا کہ رسوائیاں بھی ہوں

محاورات

  • آسکتی گرا کنویں میں کہا ابھی کون اٹھے۔ آسکتی گرا کنویں میں کہا یہاں ہی بھلے
  • آگ لینے بھیجا ہے ابھی لوٹ کر نہیں آئے
  • ابھی (ابھی) آیا
  • ابھی آنکھوں کی سوئیاں نکالنی باقی ہیں
  • ابھی ابھی سانسیں لینا
  • ابھی ایک بونٹ کی دو دال نہیں ہوئے ہیں
  • ابھی پانی کے (کچے) گھڑے بھرنے ہیں
  • ابھی پتھر سے ہاتھ نکال تو لو
  • ابھی تم صاحبزادے ہو یا نورس ہو
  • ابھی تو (منہ کی) دال بھی نہیں جھڑی

Related Words of "ابھی":