احترازی کے معنی
احترازی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِح + تِرا + زی }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر|احتراز| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقہ نسبت لگائی گئی ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔
["حرز "," اِحْتِرازی"]
اسم
اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد ), صفت نسبتی
احترازی کے معنی
["١ - [ متروک ] احتراز۔"]
[" یکایک دل کی باتاں کوی نہ کہتا سوں کہیا میں اس جکچ ہوتا سو ہو لیو نہوے سوں احترازی اے (١٦٧٨ء، غواصی، کلیات، ١٦٣)"]
["١ - احتراز سے منسوب۔ "]
["\"یہ تمام اجتنابی رسوم یا احترازی نوعیت کے دستور سلبی . کی مثالیں ہیں۔\" رجوع کریں: (شاخ زریں، ٦٧:١)"]