احتراز کے معنی
احتراز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِح + تِراز (کسرہ ت مجہول) }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو خاورنامہ میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پرہیز","حفاظت کرنا","ہونا کے ساتھ","بچاؤ کرنا","دور رہنا","نشان لگانا","کنارہ انکار","کنارہ کشی","کھنچنے اور دور رہنے کی صورت حال"]
حرز اِحْراز اِحْتِراز
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
احتراز کے معنی
یہ تونہیں کہ رونے کی حسرت نہیں رہی اشکوں کو اب مژہ سے مری احتراز ہے
آئے لیکن ہزار ناز کے ساتھ ملے مجھ سے تو احتراز کے ساتھ (١٨٨٢ء، فریاد داغ، ١٢٠)
احتراز کے مترادف
اجتناب, گریز
اجتناب, احتیاط, بچاؤ, بچنا, پرہیز, تکلف, جھجک, حذر, حَرزَ, علٰحیدگی, علیحدگی, نجات, ڈر, کاٹنا
احتراز english meaning
guarding (against)being cautious (of); abstaining (from); abstinence; regimen; forbearance; controlling the passions and appetitesa medical man practising Hindu medical system of medicinea native physicianabstaining fromabstension ; refraining fromabstinenceavoidanceevasionfor bearanceforbearanceguarding againstrefraining from
شاعری
- لونڈی باندی سب کو اس سے احتراز
ڈر سے اکثر بی بیوں کے دل گداز - سیدانیوں کے لوٹنے میں احتراز تھا
پر میں نے کہہ دیا تو مباح و جواز تھا