ارزاں کے معنی
ارزاں کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَر + زاں }
تفصیلات
iپہلوی زبان سے میں لفظ |اَرْز| بمعنی |قیمت| کے ساتھ |ان| لاحقہ فاعلی لگایا گیا ہے۔ پہلوی سے فارسی کے ذریعے سے اردو میں داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوان سلطان" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(مجازاً) کثیر","ادنٰی درجے کا","گراں کی ضد","کم بہا","کم داموں کا","کم قدر","کم قیمت"]
اَرْز اَرْزاں
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- تقابلی حالت : اَرْزاں تَر[اَر + زاں + تَر]
- تفضیلی حالت : اَرْزاں تَرِین[اَر + زاں + تَرِین]
ارزاں کے معنی
"اس نے ضروریات زندگی کو ارزاں بنایا۔" (١٩٥٨ء، ہندوستان کے عہد وسطی کی ایک جھلک، ١٥٤)
رہنماؤں کا نہیں اگلا سا قحط اب تو لیڈر سخت ارزاں ہو گئے (١٩٣٧ء، نغمہ فردوس، ٤٠:٢)
ارزاں کے مترادف
کم قیمت
سستا, فراواں, گھٹیا, مندا, وافر
ارزاں english meaning
cheapabundantinexpensivelow priced
شاعری
- ہاں ساقی ارزاں مئے شبانہ
دردہ دو سہ جام عاشقانہ - ہے جب سے کھلا حال سفر بند ہے بازار
یہ جنس غم ارزاں ہے کہ روتے ہیں دکاندار - پھر تو ہوجائیں گے بازار جہاں میں مہنگے
شاد ارزاں ہیں جبھی تک کہ میسر ہم ہیں - تیری چشم شوخ نے ایسا گرایا آنکھ سے
کوڑیوں سے نرخ ارزاں ہوگیا بادام کا - کوئی نرخ نامہ پسند آئے کیوں کر
کہ ارزاں بھی تجھ کو گراں ہورہا ہے - جو آتے ہاتھ دام اوس زلف کے عاشق کوئی بکتا
نپٹ ارزاں تھا نقد دل کوں یہ سودا اگر چکتا - اتنی ارزاں تو نہ تھی درد کی دولت پہلے
جس طرف جایئے زخموں کے لگے ہیں انبار
محاورات
- ارزاں بعلت گراں بحکمت
- سال اول جلہ بودم سال دیگر میرزا۔ غلہ گر ارزاں شود امسال سید میشوم
- غلہ چوں ارزاں شود امسال سیدمی شوم
- گراں بہ حکمت ارزاں بعلت