استری کے معنی
استری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + تِری }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے لفظ |ستر| سے ماخوذ ہے اردو میں ١٩٠٨ء کو "صبح زندگی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پھیلانا","لوہے یا پیتل کا آلہ جسے گرم کرکے کپڑوں کی سلوٹیں مٹاتے یا سیون بٹھاتے ہیں","(معماری) ڈاٹ کے نیچے کی چنائی","بیوی (بنگالی زبان)","لوہے یا پیتل کا آلہ جسے گرم کرکے کپڑوں کا شکن نکالتے ہیں","لوہے یا پیتل کا اوزارجسے گرم کرکے کپڑے کی سلوٹیں مٹاتے یا سیون بٹھاتے ہیں","محراب کا پایہ","وہ لوہے یا پیتل کا بطخ کی شکل کا اوزار جسے گرم کرکے کپڑوں کی سلوٹیں ہٹاتے یا سیون بٹھاتے ہیں","کرنا۔ ہونا کے ساتھ","کوئلوں یا بجلی سے گرم ہونے والی ایک مخروطی شے جو لباس کی شکنوں کو دُور کرتی ہے"]
اسم
اسم آلہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اِسْتِرْیاں[اِس + تِر + یاں]
- جمع استثنائی : اِسْتِرْیوں[اِس + تِر + یوں (و مجہول)]
استری کے معنی
"دھلوانے کی ضرورت نہ استری کی حاجت۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٧٥)
استری english meaning
womanwifea loada smoothing ironburdenironsmoothing iron
شاعری
- کرے راج جو لگ گگن دھر تری
کرے راج جو لگ پرب استری - اما او جو استری میری ہے
دلدار میری ہے گن بھری ہے - اگر توں استری استر پہ دھر پیار
ڈھلا مت برہ کا بھارے پہ بھارا - میرے سنگ مل بجاتی‘ سنگھ گاتی سنگھرا بھرنا
سری راگاں جو گاتی استری تو منجکوں بھاتی ہے
محاورات
- اتر کی ہو استری دکن بیاہی جائے۔ بھاگ لگائے جوگ جب تو کچھ نہ پار بسائے
- پرکھ ساٹھا سو پاٹھا۔ استری بیسی سو کھیسی
- تلسی مورکھ مانے نہیں جب لگ کھتا نہ کھائے جیسے بدھوا استری گربھ رہے پچھتائے
- تیر ترمتی استری چھوٹت بس نہ آئیں۔ جھوٹ جو مانیں یہ بچن وہ کڑھ نر کہلائیں
- وہ راجہ مرتا بھلا جس میں نیاؤ نہ ہو۔مری بھلی وہ استری لاج نہ راکھے جو