اصطلاح کے معنی

اصطلاح کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِص + طِلاح (کسرہ ط مجہول) }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایسا لفظ یا رمز کی بات جسے قائل اور مخاطب کے علاوہ دوسرے لوگ نہ سمجھ سکیں","بول چال","جب کوئی قوم یا فرقہ کسی لفظ کے معنی موضوع کے علاوہ یا اس سے ملتے جلتے کوئی اور معنی ٹھیرالیتا ہے تو اسے اصطلاح یا محاورہ کہتے ہیں کیونکہ اصطلاح کے لغوی معنی باہم مصلحت کرکے کچھ معنی مقرر کرلینے کے ہیں۔ اسی طرح وہ الفاظ جن کے معنی بعض علوم کے واسطے مختص کرلئے ہیں اصطلاح علوم میں داخل ہیں۔ خیال رہے کہ اصطلاحی اور لغوی معنوں میں کچھ نہ کچھ نسبت بھی ضرور ہوتی ہے","عرف خاص","لفظ مخصوص المعنی","وہ لفظ جس کے کوئی خاص معنی کسی علم یا فن وغیرہ کے ماہرین نے یا کسی جماعت نے مقرر کر لیے ہوں","کسی حرفے یا فن کا خاص لفظ","کوئی لفظ یا جملہ جس کے کوئی خاص معنی کوئی گروہ ٹھیرالے"]

صلح صُلْح اِصْطِلاح

اسم

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )

اصطلاح کے معنی

١ - وہ لفظ جس کے کوئی خاص معنی کسی علم یا فن وغیرہ کے ماہرین نے یا کسی جماعت نے مقرر کر لیے ہوں۔

"علم کلام ایجاد ہوا تو اس میں فلسفے کی بیسیوں اصطلاحیں شامل ہو گئیں۔" (١٩٠٢ء، علم الکلام، ٣٣:١)

٢ - روزمرہ، بول چال۔

 واعظ بہشت و بزم حسیناں کو ایک جان تیرا لغت وہ ہے یہ مری اصطلاح ہے (١٩٢٧ء، شاد، میخانۂ الہام، ٣١٨)

٣ - ایسا لفظ یا رمز کی بات جسے قائل اور مخاطب کے علاوہ دوسرے لوگ نہ سمجھ سکیں۔

 نامہ بر مل رہا ہے غیر کے ساتھ خط میں کچھ اصطلاح کیجیے گا (١٧٩٥ء، قائم، کلیات (ق)، ١٧)

اصطلاح english meaning

phrasephraseologyidiomusage; accepted significationconventional meaning; conventional termtechnical termconventional phraseologyforeignforeignernot relatedslang expressionstrangestrangertermterminology

شاعری

  • واعظ بہشت و بزم حسیناں کو ایک جان
    تیرا لغت وہ ہے یہ مری اصطلاح ہے

Related Words of "اصطلاح":