افزا کے معنی

افزا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَف + زا }

تفصیلات

iفارسی مصدر |افزودن| سے فعل امر |افزا| بنا۔ اردو میں مرکبات میں جزو دوم کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور بطور صفت مستعمل ہے۔ تحریراً ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بڑھانا","بڑھنا","(مرکبات میں استعمال ہوتا ہے) جیسے روح افزا","اضافہ کرنے والا","باعثِ نشو ونما و بالیدگی","بڑھانے والا","زیادہ کرنے والا","مرکبات میں مستتعمل(جیسے:صحت افزا،روح افزا)"]

افزودن اَفْزا

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

افزا کے معنی

١ - ترکیب میں جزم دوم کے طور پر مستعمل، مترادف بڑھانے والا، اضافہ کرنے یا بالیدگی پیدا کرنے والا۔

 کیا اس نگاہ جو حوصلہ افزا کو دیں جواب گم کر دیا جسے وہ تمنا کہاں سے لائیں (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٢٥٢)

افزا english meaning

addingaugmentingaugumentingdependenceincreasingincreasing (used in comp)increasing (used in comp. )reinforcing |P~فزودن|subordination

شاعری

  • خدو خال خوبی آگیں لب لعل پان سے رنگیں
    نظر آفت دل و دیں مژہ صد مضرت افزا
  • خد و خال خوبی آگیں لب لعل پان سے رنگیں
    نظر آفت دل و دیں مژہ صد مضرت افزا
  • باغوں میں لطف نشوونما کی ہیں کڑتیں
    بزموں میں نغمہ خوش دلی افزا بسنت کا
  • جو دعا گو ہیں ترے ان کی دعائیں ہوں قبول
    صبح جشن طرب افزا میں ہو دائم خنداں
  • خدو خال خوبی آگیں‘ لب لعل پان سے رنگیں
    نظر آفت دل و دیں‘ مژہ صد مضرت افزا
  • طرب افزا چلیں ٹھنڈی ہوائیں
    اٹھی قبلہ کے رخ سے ہیں گھٹائیں
  • دکھایا تری جب انگوٹھی نشاں
    نٹیا روح افزا کے دل کا گماں
  • وفور نگہت گل یہ رطوبت افزا ہے
    کہ عندلیب کو گلشن میں ہوگیا نزلا
  • تجھ عشق میں جل جل کر سب تن کوں کیا کاجل
    یہ روشنی افزا ہے انکھیاں کو لگاتی جا
  • تجھ عشق میں جل جل کر سب تن کون کیا کاجل
    یہ روشنی افزا ہے انکھیاں کو لگاتی جا

محاورات

  • رونق افزا ہونا

Related Words of "افزا":