افلاطونی
{ اَف + لا + طُو + نی }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم علم |افلاطون| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبتی لگانے سے |افلاطونی| بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو "دیوان مہر" میں متعمل ملتا ہے۔
["اَفْلاطُون "," اَفْلاطُونی"]
اسم
صفت نسبتی ( واحد ), اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
افلاطونی کے معنی
["١ - افلاطون سے منسوب۔"]
["\"ارسطو کا فلسفہ . افلاطونی فلسفے سے مختلف نہ تھا۔\" (١٨٩٨ء، مقالات شبلی، ٤٨:٦)"]
["١ - چالبازی، زبردستی، ہیکٹری۔"]
["\"میں کس کس طرح سمجھا رہا ہوں کہ بھائی صاحب اٹھ جائیے، یہ میری جگہ ہے، مگر یہ اپنی افلاطونی سے باز ہی نہیں آتے۔\" (١٩٤٠ء، مضامین رموزی، ٢٤)"]