افلاکی

{ اَف + لا + کی }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |افلاک| کے ساتھ |ی| بطور لاحقہ نسبتی لگانے سے |افلاکی| بنا۔ اردو زبان میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

["اَفْلاک "," اَفْلاکی"]

اسم

صفت نسبتی ( واحد )

افلاکی کے معنی

١ - افلاک سے منسوب، آسمانوں یا عالم بالا کے رہنے والے۔

 تعلق ہائے افلاکی سے آزاد اسیر دام و گیسوے دو تادل (١٩١٩ء، کیفی، کیف سخن، ٥٦)

انگلش

["heavenly","celestial","relating to heavenly bodies"]