افیونی
{ اَف + یُو + نی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |افیون| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |افیونی| بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["اَفْیُون "," اَفْیُونی"]
اسم
صفت نسبتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : اَفْیُونِیوں[اَف + یُو + نِیوں (واؤ مجہول)]
افیونی کے معنی
١ - افیون کا عادی شخص، (مجازاً) سست، کاہل، نکما۔
بھلا جو مرد افیونی ہو اس کو بھوک کیا معنی کفایت می کند یک دانۂ خشخاش کا جوڑا (١٨١٨ء، کلیات انشاء، ٢٥)