مسل کے معنی
مسل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِسَل }{ مَسِل }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |مِثل| کی مغیرہ حالت ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٨٠ء کو "فسانہ آزاد" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - لمبے ریشوں پر مشتمل بافت جو تحریک پر سکڑ کر جسمانی حرکت پیدا کرتی ہے، عضو، پٹھا، مچھلی۔, m["(امر) مسلنا کا","اڑا لینا","جلا دینا","خصوصاً رنجیت سنگھ کی فوج مسلوں میں تقسیم کی گئی تھی","روئیداد مقدمہ","غائب کردینا یا ہونا","فوج کا ایک حصہ جس میں کئی پلٹنیں ہوتی تھیں","فوج کا ایک حصہ جس میں کئی پلٹنیں ہوتی تھیں ۔ خصوصاً رنجیت سنگھ کی فوج مسلوں میں تقسیم کی گئی تھی","گم کردینا","مقدمہ کی کاروائی کے کاغذات جو ایک جگہ منسلک ہوں (اصل لفظ مثل ہے)"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم نکرہ
اقسام اسم
- جمع : مِسَلیں[مِسَلیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : مِسَلوں[مِسَلوں (و مجہول)]
مسل کے معنی
"ایک روز پٹواری نے مجھے بلایا، گالاں نکالیں، اپنا بستہ کھول کر ایک مسل نکالی اور میرے منہ پر مار کر غصے سے بولا لے اسے پڑھ۔" (١٩٧٨ء، جانگلوس، ٥٠٤)
"اس مجموعے میں جتنی فائل یا مسلیں کھولی جائیں گی ان کا پہلا یا خاص نمبر شمار ٠١ ہوگا۔" (١٩٨٤ء، دفتری طریقہ کار، ٣٢)
مسل کے جملے اور مرکبات
مسل بندی, مسل در مسل
مسل english meaning
procecution of trial
شاعری
- غمِ عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں
نہ چمن میں پھینک دینا کسی پھول کو مسل کر - گل کھلائے نہ یہاں موجِ صبا سے کہہ دو
لوگ ہنستے ہوئے پھولوں کو مسل دیتے ہیں - غنچوں کو روند گل کو مسل اور صبا کو چھیڑ
لیکن نہ اس عقدہ بند قبا کو چھیڑ
محاورات
- آد ہندو بعد مسلمان
- آگ میں موت یا مسلمان ہو
- اپنی کرنی پروان کیا ہندو کیا مسلمان
- بامسلماں اللہ اللہ با برہمن رام رام
- چل بسے جو لوگ تھے اسلام کے ۔ رہ گئے باقی مسلماں نام کے
- چو کفر از کعبہ بر خیز دکجا ماند مسلمانی
- دل مارنا یا مسلنا
- دل مسل جانا
- دل مسل کرنا
- دو گھر مسلمانی تس میں بھی آنا کانی