الابتر

{ اَل + اَب + تَر }

تفصیلات

iاصلاً عربی ترکیب ہے۔ عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |ابتر| سے پہلے عربی حرف تخصیص |ال| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٦٨ء کو "دائرہ معارف اسلام" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

الابتر کے معنی

١ - جس کا کوئی عضو کٹا ہوا ہو، خصوصاً دم کٹا، (مجازاً) بے اولادا جس کی نسل ختم ہو گئی ہو، لاولد۔

"بتر، اسم صفت الابتر کی جمع ہے . الابتر کے معنی ہیں دم کٹ یا جس کا کوئی کضو کٹا ہوا ہو یا جس کی کوئی اولاد نہ ہو۔" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلام، ٢٧:٤)