البیلا کے معنی
البیلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَل + بے + لا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اسم |البھ ویلا| سے ماخوذ |البیلا| اردو زبان میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨١٨ء کو "دیوان اظفری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آزاد طبع","بھولا بھالا","بے پروا","جی لبھاؤ","خوش مزاج","دل لگی باز","رعنا حسین","زندہ دل","سیدھا سادھا","من موہن"]
اَلبھ+ویّلا اَلْبیلا
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : اَلْبیلی[اَل + بے + لی]
- واحد غیر ندائی : اَلْبیلے[اَل + بے + لے]
- جمع : اَلْبیلے[اَل + بے + لے]
- جمع غیر ندائی : اَلْبیلوں[اَل + لے + لوں (و مجہول)]
البیلا کے معنی
"اس کا سا البیلا جوان دہلی میں کم ہوگا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٦٠:٢)
"گوشہ نشینی کی خشک واقعیت کو کس البیلے انداز میں پیش کرتے ہیں۔" (١٩٥٤ء، اکبر نامہ، عبدالماجد، ١٩٥)
"پس عجب نہیں کہ کوئی البیلا عطر پر مضامین لکھنے بیٹھے تو بڑے زور و شور سے لکھے۔" (١٩٣٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٩، ٢٠، ٤)
"ان کا کیا ٹھکانا آئیں نہ آئیں ایک البیلے آدمی ہیں۔" (١٨٩٢ء، امیر اللغات، ٢٠٢:٢)
اور وہ ہوتیاں ہیں البیلی میں نہیں کچی گولیاں کھیلی (١٨٧١ء، نواب مرزا شوق، (امیر اللغات، ٢٠٢:٢))
البیلا کے مترادف
بانکا, ترچھا, نرالا, انوکھا
اچنبھا, اَلّھڑ, انوکھا, انیل, بانکا, ترچھا, جوان, چلبلا, خوبرو, خوبصورت, دلبر, دلربا, دلفریب, رنگیلا, شوخ, عجیب, لہری, منوہر, موجی, نرالا
البیلا کے جملے اور مرکبات
البیلاپن
البیلا english meaning
a fopfoppishinnocent. n. m. a fopSimple
شاعری
- وہ ہر اک بات میں اٹھلانا وہ البیلا پن
وہ دبی بات وہ لجیائی تمہاری چتون
محاورات
- گھر نہیں اناج ملک کا کریں راج۔گھر میں نہیں بور بیٹا مانگے موتی چور۔ گھر میں تاگا البیلا مانگے پاگا۔ گھر میں نہیں دانے (اماں یا بڑھیا) بی بی چلے بھنانے گھر میں ہل نہ بلدیہ مانگے ایکھ ہلدیہ
- گھر میں نہیں تاگا‘ البیلا مانگے پاگا (گھر میں نہیں دانے بی بی چلی بھنانے)