التماس کے معنی
التماس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِل + تِماس }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پرارتھنا","(مجازاً) بیان","ارداس (کرنا ہونا کے ساتھ)","درخواست مانی جانا","زبان پر لانا","عرض سُنی جانا","لغوی معنے درخواست کرنا"]
لمس اِلْتِماس
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
التماس کے معنی
صبح ہوتے جب کہاں میں نے کہ ہے کچھ التماس ہنس کے بولے وقت عرض مدعا جاتا رہا (١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٣٤)
"اب اسی قدر التماس پر اکتفا کی جاتی ہے۔" (١٩٢٨ء، ادوھ پنچ، لکھنؤ، ١٣، ٤:١٣)
التماس کے مترادف
گزارش, عرض, درخواست
استدعا, التجا, بنتی, درخواست, عرض, عرضداشت, گذارش, گزارش
التماس english meaning
prayerpetitionsupplicationentreatyrequestapplicationBeseechingsoliciting
شاعری
- صبح تک شمع سر کو دُھنتی رہی
کیا پتنگے نے التماس کیا - و اL ہر گزیدہ حق ہے یہ حق سیر
کر لیجے التماس دعا ہاتھ بندھ کر - غصے میں بد دماغ کھڑا تھا وہ بداساس
جو ابن سعد نے یہ کیا بڑھ کے التماس - شاد ہوں میں کہ دیکھ میرا حال
غیر کرنے سے التماس رہا
محاورات
- التماس پیرا ہونا