الفت کے معنی
الفت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُل + فَت }محبت، پیار
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلایث مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو زبان میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["عادی ہونا"],
الف اُلْفَت
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : اُلْفَتیں[اُل + فَتیں (یائے مجہول)]
- جمع غیر ندائی : اُلْفَتوں[اُل + فَتوں (و مجہول)]
- لڑکی
الفت کے معنی
خدا محفوظ رکھے الفت مژگان خوہاں سے یہ ذوق نشتر دل مرتے مرتے کم نہیں ہوتا (١٩٢١ء، کلیات اکبر، ٥٨:١)
الفت کے مترادف
شغف, عشق, چاہت, مامتا, محبت
اختلاط, اخلاص, اَلَفَ, انس, پریت, پریم, پیار, پیت, چاہ, چاہت, حب, خُو, دوستی, لَو, محبت, موانست, مہر
الفت english meaning
affectionattachmentFrendhsipfriendshipintimacykindnesslovesocietyUlfat
شاعری
- رکھیں اُمید رہائی اسیر کا کل و زلف
مری تو باتیں ہیں زنجیر صرف الفت کی - کام ہے مشکل الفت کرنا اس گلشن کے نہالوں سے
بوکش ہوکر سیب ذقن کا غش نہ کرے تو سزا ہے عشق - الفت سے پرہیز کیا کر کلفت اس میں قیامت ہے
یعنی درد و رنج و تعب ہے آفت جان و بلا ہے عشق - وہ تو وہ ہے تمہیں ہوجائے گی الفت مجھ سے
اک نظر تم مرا محبوب نطنہ تو دیکھو - تھی خطا ان کی‘ مگر جب آگئے وہ سامنے
جھک گئی مری ہی انکھیں رسم الفت دیکھئے - ہوگئے ہیں دونوں جل کر راہِ الفت میں فنا
ایک ہی مرقد میں خاکِ شمع و پروانہ رہے - کچھ ایسی آنبی ہے دل پر الفت میں کہ اے ہمدم
نہ اب رونا ہی آتا ہے نہ اب ہنسناہی آتا ہے - داغ الفت ہر اک کے دل میں ہے
عشق انساں کے آب وگل میں ہے - الفت میں ہے آبرو گنوانی
کبب چشمہ مہر میں ہے پانی - الفت چشمان میگوںبیخودی کیونکر نہ لائے
آدمی کو آپ سے کردیتی ہے باہر شراب
محاورات
- پتھر میں تخم الفت بونا
- شجر الفت اگنا
- گھر میں بھونی بھانگ نہیں اور الفت سبزہ رنگوں سے
- مخالفت کرنا
- منہ دیکھنے کے الفت یا پریت
- منہ دیکھے کی الفت،پریت چاہ،یا محبت