امجد کے معنی

امجد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَم + جَد }بزرگ شریف

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |ماجد| کی تفضیل ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٤ء کو "دیوان بیدرد" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بزرگ تر","بہت یا نہایت بزرگ","بہت یا نہایت عزت والا","سب سے زیادہ صاحب عزت","قابل تعظیم فرد","مجید کی تفصیل بعض و کل۔ بہت یا نہایت بزرگ","معزز تر","معزز یا بڑا","نہایت محترم"],

مجد اَمْجَد

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

امجد کے معنی

١ - بہت یا نہایت عزت والا، سب سے زیادہ صاحب عزت، بزرگ تر۔

"ابھی ان میں مسیں ہی بھیگتی ہیں کہ وہ امجد و اشرف ہو جاتے ہیں۔" (١٩٦٥ء، خلاف بنوامیہ، ٦٥:١)

امجد امان، امجد اسلام، امجد مصطفی، امجد شکور، امجد محمود

امجد کے مترادف

بزرگ, فائق

برتر, فائق

امجد english meaning

more or most gloriousmost glorious [A~ ماجد SUP]Very or most gloriousAmjad

شاعری

  • شبنمی آنکھوں کے جگنو‘ کانپتے ہونٹوں کے پھول
    ایک لمحہ تھا جو امجد آج تک گزرا نہیں
  • ضبط کے قریے میں امجد دیکھئے کیسے کٹے
    سوچ کی سونی سڑک پر یاد کا لمبا سفر
  • جہاں میں ہوتے ہیں ایسے بھی کچھ ہنر والے
    جو اِک نگاہ میں امجد غلام کرتے ہیں
  • امجد ہماری آنکھ میں لَوٹی نہ پھر کبھی
    اُس بے وفا کے ساتھ گئی بے وفا‘ وہ نیند
  • امجد نزولِ شعر کے کیسے بنیں اُصول!
    سیالب کے لیے کوئی ہوتی ہے راہ کیا؟
  • سارا فساد بڑھتی ہُوئی خواہشوں کا ہے
    دل سے بڑا جہاں میں امجد عَدُو ہے کون!
  • امجد اب اس زمین پہ آنے کو ہے وہ دِن
    عالم کے ہاتھ پہنچیں گے عالم پناہ تک
  • اُمیدِ وصل بھی امجد ہے کانچ کی چُوڑی
    کہ پہننے میں کئی بار ٹوٹ جاتی ہے
  • تو جو بھی ہونا ہے امجد یہیں پہ ہونا ہے
    زمیں مدار سے باہر تو جا نہیں سکتی!
  • اُٹھے ہیں اس کی بزم سے امجد ہزار بار
    ہم ترکِ آرزو کا ارادہ کیے ہُوئے

Related Words of "امجد":