امنگ کے معنی
امنگ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُمَنْگ (ن غنہ) }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کا لفظ |اُد+مگن| سے |امنگ| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُوپر+ مگن","ڈوبا ہوا","اشتیاق (آنا بھرنا بھری ہونا پیدا ہونا کے ساتھ)","جوانی کی ترنگ","جوش و خروش","دل کی اُپچ","دلی شوق","نہایت خوشی","کامیابی کا نشہ"]
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اُمْنگیں[اُمَن (ن غنہ) + گیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : اُمَنْگوں[اُمَن (ن غنہ) + گوں (و مجہول)]
امنگ کے معنی
"ان کی مستعدی کو دیکھ کر دل میں امنگ پیدا ہوتی تھی۔" (١٩٣٥ء، چند ہم عصر، ١١٥)
"کام بہت ہیں اور دل میں بڑی بڑی امنگیں ہیں لیکن سرمایا نہیں۔" (١٩٤٨ء، مکتوبات عبدالحق، ٢١٩)
"عید کی امنگ سب خاک میں مل گئی۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٦٠)
امنگ کے مترادف
شوق, لہر
آرزو, اشتیاق, انبساط, اُو, ترنگ, تفاخر, تمنا, جوش, چاہت, خرمی, خواہش, خوشی, شادمانی, شوق, غرور, فخر, لہر, ولولہ
امنگ english meaning
ambitioncausationEcstasyextortionFangforceoppressionpassionpriderapturetriumph desiretyrannyviolenceyearning
شاعری
- بھری جوانی امنگ کے دن لڑیں نگاہیں کہ فیصلہ ہے
بخیر انجام ہو الٰہی یہ دل کا پہلا معاملہ ہے - وہ امل وہ امنگ وہ عیش و طرب
ہیں دوغ و فریب و سراب و حطب - اپنا بھی ہے نکھار جو ان کا سنگار ہے
ہم کو بھی حوصلہ ہے جو ان کو امنگ ہے - مارے ہزاروں پر وہی اس کی امنگ تھی
حیدر کی ذوالفقار بڑی خانہ جنگ تھی - فلک کی دیکھ کے خشکی جگت ہوا بیدم
رہا نہیں ہے فوارے کے دل میں آب امنگ - سینے سوں لگانے کی ہوئی دل کوں امنگ تازی
آلس سنی جب تجھ مےں خمیازہ ہوا تازہ - فکرِ معاش کھاگئی دل کی ہر ایک امنگ کو
جائیں تو لیکے جائیں کیا حسن کی بارگاہ میں
محاورات
- امنگ پر آنا / ہونا
- امنگیں پیدا ہونا
- چھاتی امنڈ آنا یا امنڈنا یا امنگنا
- طبیعت میں امنگ ہونا
- قضا دامنگیر ہونا