انگلی کے معنی
انگلی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُنْگ (ن غنہ) + لی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |انگل| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے |انگلی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٣٧ء، کو "قصیدہ درلغات ہندی، حکیم یوسفی (متالات شیرانی)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["انسان کے ہاتھ یا پاؤں کے اگلے حصّے میں پانچ پانچ لمبی شاخیں ہوتی ہیں۔ ان میں سے پہلی اور سب سے موٹی کو انگوٹھا اور باقیوں کو اُنگلی کہتے ہیں","ایک عضو کا نام ہے جسے انگشت کہتے ہیں","دونوں ہاتھ اور پانوں کی بیس شاخوں میں سے ایک شاخ"]
انگل اُنگْلی
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : اُنگْلیاں[اُنْگ (ن غنہ) + لِیاں]
- جمع غیر ندائی : اُنگْلیوں[اُنْگ (ن غنہ) + لِیوں (و مجہول)]
انگلی کے معنی
"اے کمہار کچھ جانتا ہے تو نے چاک پر کیا چڑھا رکھا ہے، فریدوں کی انگلی اور کیخسرو کی ہتیلی۔" (١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٢٤٥:١)
انگلی کے مترادف
انگشت
اصبح, انگشت, انگل, انملہ
انگلی english meaning
fingerfinger|s breadtha broombesombrush
شاعری
- شام کی انگلی تھام کے سورج
بھوکا پیاسا لوٹ رہا ہے - نہ چھیڑ اس کو انگلی سے اے نیش زن تو
ابھی زخم فرقت ہے آلہ ہمارا - غرفے کی ترے جالی پہ از بہر تاسف
ہر موج سے تھی گل دہن حوت میں انگلی - پور پور انگلی دکھے گی وہ تراشیں گے اگر
نیشکر کی تو گرہ کا نہ خسارا ہو گا - رکھے اس پو انگلی کسے کیا مجال
سنپڑے نہ چکٹی میں زندگی کے بال - چھڑکا ہے لہو سوئی سے انگلی کو کچوکے
جب چوب گئی آنکھ سے دو بار جھڑی چوٹ - مجھ بے کس کا مرنا ہی کیا جو کوئی کرے ماتم میرا
دانتوں میں وہ انگلی دابے ہے کافی ہے بس اتنا غم میرا - کچھ اس سے اشارے میں کہتا ہوں تو کہتا ہے
دانتوں میںدیا انگلی اے وائے یہ رسوائی - مجھ بے کس کا مرنا ہی کیا جو کوئی کرے ماتم میرا
دانتوں میں وہ انگلی دابے ہے کافی ہے بس اتنا غم میرا - کچھ اس سے اشارے میں کہتا ہوں تو کہتا ہے
دانتوں میں دبا انگلی اے وائے یہ رسوائی
محاورات
- آج کل ان کی پانچوں (انگلیاں) گھی میں ہیں
- انگلی (پکڑا کے چلنا) پکڑانا
- انگلی (دانت تلے) دبانا
- انگلی پر نچانا
- انگلی پکڑتے (ہی) (- پکڑ کے یا پکڑ کر) پہنچا پکڑنا
- انگلی پکڑے ہی پہنچا پکڑا
- انگلی دانت (دانتوں) کے نیچے (- دانتوں میں) دابنا / دبانا
- انگلی گرم ہونا
- انگلی میں لہو لگا کر شہیدوں میں داخل ہونا
- انگلی نہ لگانا