پرچم کے معنی
پرچم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَرْ + چَم }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥١٠ کو "مشتاق بحوالہ اردو، اکتوبر ١٩٥٠" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["وہ کپڑا ابریشم سیاہ کا جو ساتھ","کپڑا جو جھنڈے پر باندھا جاتا ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پَرْچَموں[پَر + چَموں (و مجہول)]
پرچم کے معنی
لیلائے وطن کی درد بھری آواز سنائی دیتی ہے جو اڑتے ہوئے پرچم کے تلے رورو کے دہائی دیتی ہے (١٩٤٦ء، لالہ زار، ٤٤)
"نا گاہ پرچم شاہی دار الملک دہلی سے لکھنوتی کی جانب رواں ہوا۔" (١٩٠٥ء، مقالات شروانی، ١٠٨)
پرچم english meaning
the fringed bunch or tassel of a spear or lance or of a pair of colours; flag; banner; ensignA fringed tassel of a spear or of a pair of colourstassel
شاعری
- باغِ جہاں سے صورتِ شبنم چلے گئے
کیا کیا کُلاہ و مسند و پرچم چلے گئے - امجد اونچا رکھیں گے
جلے ہوئے پرچم کو بھی - پسپا ہوئی سپاہ تو پرچم بھی ہم ہی تھے
جیرت کی بات یہ ہے کہ برہم بھی ہم ہی تھے - شکستوں کے ڈیرے منڈیروں پہ ہیں
ہماری فصیلوں پہ پرچم کہاں - سدا و شب قدر کے بات منے ہے عصا
نیزے پو پرچم جو ہے رنگ سیہ مشکناب - انبر ترنگ زیں چند نوا چابک سرنگ تس بیجلی
سورج کرن پرچم دسے غاشا بدل کارا ہوا - نوکیں نکالی جاتی ہیں تیروں کی سان پر
پھل برچھیوں پر چڑھتے ہیں پرچم نشان پر - ترنگ راؤ جس آہنی سم اہے
جسے دم سو نصرت کی پرچم اہے - لخت دل اشک کی چادر سے سدا باہم ہے
یہ پھریرہ علم آہ کا وہ پرچم ہے - انبر ترنگ زیں چند نوا چاہک سرنگ تس بیجلی
سورج کرن پرچم دسے غاشا بدل کارا ہوا
محاورات
- پرچم اڑانا (یا لہرانا یا بلند کرنا)
- پرچم کو لپیٹنا
- علموں کے پرچم اڑانا
- علموں کے پرچم اڑنا