انیس کے معنی
انیس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَنِیس }{ اُن + نِیس }محبت رکھنے والا، دوست غم خوارانس رکھنے والی
تفصیلات
١ - اُس رکھنے والا، رفیق، ساتھی، مصاحب، ہمنشین۔, iسنسکرت کے لفظ |ان ونشت| سے |اُنیس| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٤٢٠ء کو "شکار نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ہندسوں میں) ١٩","اُنس رکھنے والا","اٹھارہ سے ایک زیادہ","ایک کم بیس","ایک کم بیس ۔١٩","بے فائِدہ","دو مماثل چیزوں میں سے ایک چیز دوسری سے کچھ کم (عموماً بیس کے ساتھ مستعمل)","ہم صحبت","ہم نشین","ہم نفس"], ,
اَنَوِنشت اُنِّیس
اسم
صفت ذاتی, صفت عددی ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
- لڑکی
انیس کے معنی
"طریانوس تخت سلطنت پر بیٹھا اور انیس سال حکومت کی۔" (١٩٤٣ء، تاریخ الحکما، ١٩٠)
وضع میں دلکش سجاوٹ میں نفیس حوض کوثر ان سے انیس اور نہ بیس (١٨٢٨ء، مثنوی مہر و مشتری، ٢٢)
انیس کے جملے اور مرکبات
انس بیس, انیس بسوے, انیس بیس
انیس english meaning
nineteencompanionComradeConsortfriend [A~انس uns]grand motherInclementInferiorNineteentherewherewhereverWorthlessAnees
شاعری
- یہ وقت دعا کا ہے انیس اب نہ ہو غافل
یا رازق و یا حافظ و یا خالق و عادل - انیس کرتا تو ہے وہ مجھ کو خود باختہ جاں
جیت میں اپنی نکالی ہے اسی ہار کے بیچ - نظر نہ آئے گا جرم انیس تنہائی
مجھے جھکائے گی بغلیں بہت مزار میں روح - روما کے وحوشوکی بکر کرد دکھا کر
جاتا ہے سن انیس سو چالیس کا سرکس - مضمون انیس کا نہ چربا اترا
اترا بھی تو کچھ بگڑ کے نقشا اترا - انیس دم کا بھروسہ نہیں تھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے - انیس دم کا بھروسا نہیں ٹھہر جاؤ
چراغ لے کے کہاں سامنے ہو اکے چلے - خاموش اے انیس جگر ہوگا دونیم
کام آئے گی یہ مدح بروز امید و بیم
محاورات
- اگر تیرا بس چلتا تو انیسویں کی عید کرتا
- انیس بیس
- انیس بیس (کا فرق ہونا)
- انیس بیس تا بھیلے چاہے
- انیس بیس کا فرق
- انیس بیس ہونا
- نوشتہ بماند سیاہ برسفید، نویسندہ رانیست فردا امید