اپنی کے معنی
اپنی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَپ + نی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم صفت |اپنا| کی تانیث ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اپنا (رک) کی تانیث","اپنا کی تانیث"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
اپنی کے معنی
١ - میری، ہماری، ہم سب کی، تیری۔
"کچھ اس کی سنیے، کچھ اپنی سنائیے۔" (١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٧٨)
اپنی کے جملے اور مرکبات
اپنی آگ, اپنی بیتی, اپنی جگہ, اپنی خوشی, اپنی سی, اپنی والی
اپنی english meaning
Herself
شاعری
- حاصل ہے میر دوستی اہل بیت اگر
تو غم ہے کیا نجات کے اپنی حصول کا - تھا وہ تو رشکِ حُور بہشتی ہمیں میں میر
سمجھے نہ ہم تو فہم کا اپنی قصور تھا - حرف نہیں جاں بخشی میں اُس کی خرابی اپنی قسمت کی
ہم سے جو پہلے کہ بھیجا سو مرنے کا پیغام کیا - جواب نامہ سیاہی کا اپنی ہے وہ زُلف
کِسو نے حشر کو ہم سے اگر سوال کیا - اپنی تو جہاں آنکھ لڑی پھر وہیں دیکھو
آ سینے کو لپکا ہے پریشاں نظری کا - دلِ مضطرب سے گزر گئے‘ شب وصل اپنی ہی فکر میں
نہ دماغ تھا نہ فراغ تھا‘ نہ شکیب تھا نہ قرار تھا - حقیقت نہ میر اپنی سمجھی گئی!
شب و روز ہم نے تامل کیا!! - کس کس اپنی کل کو رووے ہجراں میں بیکل اس کا
خواب گئی ہے تاب گئی ہے چین گیا آرام گیا - دل ہی کے غم میں گزری اپنی تو عمر ساری
بیمار عاشقی یہ کس دن بھلا رہے گا - رہِ طلب میں گرے ہوتے سر کے بھل ہم بھی
شکستہ پائی نے اپنی ہمیں سنبھال لیا
محاورات
- (اپنی) کھال میں مست ہونا
- (اپنی) ہٹ پر آنا
- آپ اپنی بات کھو بیٹھے
- آپ اپنی قبر کھودنا
- آپ اپنی قبر کھودنا۔ آپ اپنے حق میں (لئے) کانٹے بونا
- آپ اپنی نظر میں تھوڑا ہونا
- آپ دھاپ اپنا منہ اپنی ہی ہات
- آپ ہی اپنی قبر کھودنا
- آخر اپنی اصالت پر آگیا
- آدمی اپنی صحبت سے پہچانا جاتا ہے