اچک کے معنی
اچک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اُچَک }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اصل لفظ |وَچَّک| بمعنی |اونچا ہونا| ہے۔ اردو میں |اچک| مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٩ء کو "دیوان سلطان (ق)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بڑھ کر یا اُچھل کر) کسی چیز کو جھپٹ لینے کی کیفیت","اچکنا کا","اچھالا؛ (مجازاً) ارتقا","اُچھل کر بلندی پر جانے کی کیفیت","بھرا ہؤا","بے خطا نشانے پر لگنے والا","جست (جو اوپر کی طرف ہو)","نہ چوکنے والا"]
اسم
صفت ذاتی, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اچک کے معنی
["\"مجھے اس گھرانے کی چھٹ کسی لے بھاگ، اوچک، . ٹھگ سے کیا پڑی۔\" (١٨٠٣ء، رانی کیتکی، ٣)"]
["\"مرزا کی قوت متخیلہ میں . غیر معمولی اچک اور پرواز قدرت نے ودیعت کی تھی۔\" (١٨٩٧ء، یادگار غالب، ١٩٦)"," تارے فلک سے توڑ کے لاتا ہے بار بار اب تک بھی دست فکر میں اتنی اچک تو ہے (١٨٨٩ء، رونق سخن، ٢٧٣)"]
اچک کے جملے اور مرکبات
اچک بلی, اچک پن, اچک پھاند, اچک دم
اچک english meaning
an eventLurcheroccurrencethiefto cause to happento commit
شاعری
- گو رفعت کرسی فلک تھی
معراج میں اس کی اک اچک تھی
محاورات
- اچک لے جانا یا لینا
- تقدیر اچکنا۔ الٹنا یا بگڑنا
- منہ کی (یا سے) بات چھیننا (یا اچک لینا)
- منہ سے بات اچکنا، چھیننا، لپکنا، لے لینا یا لینا
- منہ کی (یا سے) بات چھیننا (یا اچک لینا)
- نگاہ اچکی ہونا