اکڑ کے معنی
اکڑ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اَک + کَڑ }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کا لفظ |آنک+کرنیم| سے |اکڑنا| کا اسم فاعل |اکڑنا| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٥٢ء کو "گوری ہو گوری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آن بان","اڑیل پن","اکڑنا (دیکھیئے) کا اسم کیفیت","اکڑنے والا","پیچ و خم","جسم کا تناؤ","خود داری","سینہ کا ابھار"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اکڑ کے معنی
"ایک بھاری مست اکڑ سور کبھی کبھی . پاس آنے والے جانور پر دوڑ پڑتا تھا۔" (١٩٥٢ء، گوری ہو گوری، ١٢٦)
اکڑ کے مترادف
سختی
اکڑتکڑ, اکڑفوں, اینٹھ, بل, تناؤ, تندخو, سختی, سرکشی, ضد, غرور, گھمنڈ, مروڑ, مغرور, ناز, ناملاﺋمِت, ناملائی, کڑاپن, ہٹ
اکڑ english meaning
conceitconeitfirmnessfirst born ; (same as پہلونٹا N.M. & ADJ.*)haughtineshaughtinesspriderigiditystiffnessvanity
شاعری
- وہ سینہ ابھرا جوش بھرا وہ عالم جس کا جھوم رہا
شانوں کی اکڑ جوبن کی تکڑ سج دھج کی سجاوٹ ویسی ہے - اکڑ کر جس گھڑی یہ نوجوان تل تل کے چلتے ہیں
قدم کی خاک ان کے عاشق اپنے منہ سے ملتے ہیں - اس تھنڈ تھے سہیلی میں جو اکڑ رہی ہوں
پیو کا وصال ہو گا کر جیو پکڑ رہی ہوں - اکڑ کب ناتوانی سے بجا ہے
تمہاری میرزائی ہو چکی بس - بھیجتی ہوں میں دوگانہ کی اکڑ پر دو حرف
اس نے جاکر مجھے صورت بھی نہ دِکھائی پھر - کس کس ادا سے ناک چڑھاتا ہے دیکھیو
بیکل ہو ٹک جو نیند میں گردن اکڑ گئی - کہا پیر طریقت نے اکڑ کر اپنی ٹم ٹم پر
یہی منزل ہے جس میں شیخ کا ٹٹو نہیں چلتا - درسن دیکھا مجھ اے پیو اس ٹھنڈنے کی ہے حیراں
اہے ہاشمی غواصی ٹھنڈ میں اکڑ رہی ہوں - کیا اکڑ سکتا ہے ظالم تیری سج دھج کے حضور
خوب سا سیدھا بنے گر دیکھ کر بل کھائے سرو - پتھر بھی جس کی سینک سے دم میں پگھل چلے
کیا کیا اکڑ رہے تھے کہ اب سر کے بل چلے
محاورات
- اتنا اکڑتا ہے کہ گردن گدی میں جالگتی ہے
- اکڑ بل کرنا
- اکڑ فوں کی لینا
- اکڑ مروڑ میں ہونا
- اکڑ کے چلنا
- روکھ بنانا نگری سو ہے بن برگن ناکڑیاں۔ پوت بنا نہ ماتا سوہے لکھ سونے میں جڑیاں
- ساجن یوں مت جانیو توئے بچھڑت موئے چین۔ آلے بن کی لاکڑی سلگت ہوں دن رین
- ساجن یوں مت جانیو توئے بچھڑت موہے چین، آلے بن کی لاکڑی سلگت ہوں دن رین
- گردن اکڑ (اینٹھ) جانا اکڑنا یا اینٹھنا
- کمر اکڑ جانا