باختر کے معنی
باختر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ باخ + تَر }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں اصل معنی اور اصلی حالت میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٥٧ء میں "قصائد سحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["انیسویں صدی کے اردو ادب کا طلسم ہوش ربا کا خیالی شہر جو بادشاہوں اور جادوگروں کا پایۂ تخت تھا","خراسان اور قندھار کے نواح و اطراف کو بھی کہتے ہیں"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : باخْتَروں[باخ + تَروں (واؤ مجہول)]
باختر کے معنی
پڑ گیا گنبد افلاک میں قندھار کا غل خاور و باختر اس شور سے مغمور ہوا (١٩٣١ء، بہارستان، ظفر علی خان، ٣١٧)
"وہ میری جان کے دشمن ہیں یہی چاہتے ہیں کہ باوا مریں تو زنبیل لیں اور میں زنبیل کسی کو نہ دوں گا، در باختر پر لٹکا دو گا۔" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٢٣٧:٣)
باختر کے مترادف
مغرب, مشرق
آفتاب, مشرق, مغرب
باختر english meaning
westbacteria
شاعری
- جو فی المثل ہو عدو سرزمین خاور میں
ہو اس کے قتل کا راکب کو باختر میں خیال - پڑگیا گنبد افلاک میں قندھار کا غل
خاور و باختر اس شور سے معمور ہوا