بارور کے معنی

بارور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بار + وَر }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بار| کے ساتھ مصدر |آوردن| سے مشتق صیغۂ امر |آور| کی تخفیف |ور| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بارور| مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پھل لانے والا","صاحب اولاد","نتیجہ خیز"]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

بارور کے معنی

١ - پھل دینے والا، پھلوں سے بھرا ہوا، سرسبز۔

 بے اثر آہ با اثر نہ ہوئی خشک تھی شاخ بارور نہ ہوئی (١٩٥١ء، آرزو، سازحیات، ٣١)

٢ - نتیجہ خیز۔

"ہندوستان کی مشکلات کا حل تو تمھاری اسکیم میں موجود ہے لیکن اس کے بارور ہونے کے لیے پچیس سال کی مدت درکار ہو گی۔" (١٩٣٧ء، اقبال نامہ، ٢٣:٢)

٣ - سامان سے لدا ہوا۔

 جو نزدیک آیا شتر دور سے وہ تھا بارور محمل نور سے (١٧٩٣ء، جنگ نامہ دو جوڑا، ٧٩)

٤ - حاملہ۔

 امید خوشی کی سو بسو ہے زوجہ میری بھی بارور ہے (١٩٢٨ء، مرقع لیلیٰ مجنوں، ١٣)

٥ - جس میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہو۔

"اس طرح ایک جفتہ قرار پاتا ہے جو بیض تخمہ یا بارور بیضہ کہلاتا ہے۔" (١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانیات، ١٣٩)

بارور english meaning

fruitfulproductiveto abstainto refrain

شاعری

  • بے اثر آہ بااثر نہ ہوئی
    خشک تھی شاخ بارور نہ ہوئی
  • کب نخل غرور بارور ہوتا ہے
    بد ذائقہ کبر کا ثمر ہوتا ہے
  • کیا کیا بہاریں آئیں کیا کیا درخت پھُولے
    نخلِ امید ہم نے پر بارور نہ دیکھا
  • کبھی تو بوسہ سیب ذقن عنایت ہو
    نہال عیش کو اک دن تو بارور دیکھیں

محاورات

  • نخل امید بارور ہونا

Related Words of "بارور":