بارکش کے معنی
بارکش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بار + کَش }
تفصیلات
iفارسی زبان میں اسم |بار| کے ساتھ مصدر کشیدن سے مشتق صیغۂ امر |کش| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بارکش| مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٣٨ء میں "بستان حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بار گیر","بوجھ اٹھانے والا"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
بارکش کے معنی
"اس قدر اسباب بارگاہِ شاہی میں جمع ہو گیا کہ بارکش اس کو اٹھا نہ سکتے تھے۔" (١٩٣٨ء، تاریخ فیروز شاہی، ١٥٩)