باز خواست

{ باز + خاسْت (و معدولہ) }

تفصیلات

iفارسی زبان میں متعلق فعل |باز| اور مصدر خواستن سے صیغہ ماضی مطلق |خواست| سے مل کر مرکب بنا ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء میں "سحرالبیان" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

باز خواست کے معنی

١ - پوچھ گچھ، محاسبہ، مواخذہ، جواب دہی۔

"فقہی علما اصل احکام وحی و الہام سے بے خبر ہونے کے سبب سے بخوف بازخواست عقبی احتیاط برتتے ہیں۔" (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، فکر بلیغ، ٦٤)

٢ - واپسی کا مطالبہ، دی ہوئی چیز واپس مانگنے کا عمل۔

"اس کے تمام احوال کی بازخواست راجا جے پال سے کی اور اس سے وعدے کیے۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ١٧:٧)

انگلش

["inquiry"]