بازکش

{ باز + کَش }

تفصیلات

iفارسی زبان میں متعلق فعل |باز| کے ساتھ مصدر کشیدن سے مشتق صیغۂ امر |کش| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |بازکش| مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣٦ء، میں "پریم بتیسی" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

بازکش کے معنی

١ - واپس لینے والا۔

"اس کے بعد ہفتوں تک متواتر صبح سے شام تک بینک میں بازکش معاملہ داروں کا تانتا لگا رہا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم بتیسی، ٨٥:٢)

٢ - ایک کو دوسرے سے دور رکھنے والا، (خصوصاً حشریات) عضلی گٹھا جو جبڑوں کو جدا کرتا ہے۔

"جو عضلی گٹھا جبڑوں کو ایک دوسرے سے دور کرتا ہے بازکش عضلہ - کہلاتا ہے۔" (١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٣٢)