بازگشت
{ باز + گَشْت }
تفصیلات
iفارسی زبان میں متعلق فعل |باز| اور مصدر گشتن سے مشتق صیغۂ ماضی مطلق |گشت| جوکہ بطور اسم بھی مستعمل ہے، سے مرکب ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
بازگشت کے معنی
"میرے وہاں پندرہ منٹ پہنچنے کے بعد بازگشت ہوئی۔" (١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ٢٠٣)
"موت کے لیے قرآن میں اکثر خدا کی طرف بازگزشت، کی اصطلاح اختیار کی گئی ہے۔" (١٩٣٤ء، سیرۃ النبی، ٦٥٨:٤)
تو ہی حلال مشکل ہے تو ہی ہے بازگشت اپنی بہت آسان وہ نکلا جسے دشوار سمجھے تھے (١٨٦١ء، کلیات اختر، واجد علی شاہ، ٨٤٥)
"یہ سب اسی ایک قلم کی آواز بازگشت ہے۔" (١٩٠١ء، حیات جاوید، ٤٢٤:٢)
"اگر تم ہاتھ میز پر مارو - تو وہ بھی اسی قدر قوت بازگشت سے تمہارے ہاتھ پر ضرب پہنچائے گا۔" (١٨٣٨ء، ستۂ شمسیہ، ٦١:١)
مترادف
رجعت, رجوع
انگلش
["return","retreat","relapse","resumption"]