بازی گر کے معنی

بازی گر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ با + زی + گَر }

تفصیلات

iفارسی زبان میں مصدر باختن سے حاصل مصدر |بازی| کے ساتھ فارسی لاحقۂ فاعلی |گار| کی تخفیف |گر| لگنے سے |بازی گر| مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھان متی","تماشا گر","حقہ باز","شعبدہ باز","کرتب باز"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

بازی گر کے معنی

١ - تماشا یا کرتب دکھانے والا، شعبدہ باز، نٹ، بھانمتی۔

"یہودی ایک معمولی بازی گر تھا۔" (١٩٠٤ء،مقالات شبلی، ١٩٦:١)

شاعری

  • تجھ روپ کے بازار میں دو نین بازی گر اہیں
    سو کا سلائی سحر کی بھاتی ہیں اپنی انگ دھر
  • دل مضطر ہے خائف گربہ چشمی دیکھ حاسد کی
    ہو خوابندہ جب سے طفل بازی گر کبوتر کا
  • فراق یار میں وہ دل کا میرے لوٹنا دیکھے
    جسے منظور ہوے سیر بازی گر کبوتر کی

Related Words of "بازی گر":