باس[1] کے معنی

باس[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ باس }

تفصیلات

iسنسکرت میں اصل لفظ |واس| ہے۔ اردو زبان میں اس سے ماخوذ |باس| مستعمل ہے۔ اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

["واس "," باس"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

باس[1] کے معنی

١ - ہوا میں پائی جانے والی ایک کیفیت جسے شامہ محسوس کرتا ہے، محض بو (اچھی یا بری سے قطع نظر)۔

 خوردنی کی ہو جس زمیں پر باس جمع واں کر کے اپنے ہوش و حواس (١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٣٣٢)

٢ - خوشبو، مہک (قرائن کے ساتھ مستعمل)۔

"کنوارے جسم میں کومل کومل باس تھی۔" (١٩٥٩ء، سرود رفتہ، ٩٧)

٣ - بدبو، سٹراند، ہراند (قرائن کے ساتھ مستعمل)۔

"جب مصالحہ کی باس کم ہو جائے تو باقی اس کا شیرہ بھی ڈال دیں۔" (١٩٣٢ء، مشرقی مغربی کھانے، ٨٢)

٤ - ادنیٰ آثار، شائبہ، نشان، علامات۔

"بھلمنساہت کی باس نہیں ہے۔" (١٩٢٤ء، نوراللغات، ٥٢٧:١)