باغی[1] کے معنی

باغی[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ با + غی }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے صیغۂ اسم فاعل مشتق ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٤٥ء میں "قصۂ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

["بغی "," باغی"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع ندائی : باغِیو[با + غِیو (و مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : باغِیوں[با + غِیوں (و مجہول)]

باغی[1] کے معنی

١ - سرکش، منحرف، نافرمانی کرنے والا، حکومت وقت کا مخالف۔

 مے فروشی کو تو روکوں گا میں باغی ہی سہی سرخ پانی سے ہے بہتر مجھے کالا پانی (١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٥٥:٤)

٢ - خدا رسول یا احکام شریعت سے سرتابی کرنے والا۔

"صفاریہ نو دولت اور کم اصل تھے اور ان کی حیثیت ایک فتنہ جو باغی سے بڑھ کر نہ تھی۔" (١٩٠٧ء، شعرالعجم، ٢٥:١)