بال باندھا کے معنی
بال باندھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بال + باں + دھا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم |بال| کے ساتھ مصدر |باندھنا| سے مشتق صیغہ ماضی مطلق |باندھا| لگنے سے |بال باندھا| مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت اور گاہے بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٧٢٨ء میں "دیوان زادہ حاتم" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد ), متعلق فعل
بال باندھا کے معنی
["١ - مجبور، تابع، مطیع۔"]
["|مرزا مسعود کی طرف سے کوئی اندیشہ نہیں، وہ بال باندھے غلام ہیں۔\" (١٩١١ء، غیب داں دلھن، ٦٦)"]
["١ - فرمانبرداروں کی طرح، مطیعوں اور غلاموں کی مثل۔"]
[" میرے آنے کا اگر ذکر بھی سن پائے گا بال باندھا ابھی کوفے سے چلا آئے گا (١٩٧٥ء، رواں واسطی، مرثیہ، ٤)"]