بالکا
{ بال + کا }
تفصیلات
iسنسکرت کے اصل لفظ |بالک| سے ماخوذ |بالکا| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧١٧ء کو "کلیات بحری" میں مستعمل ملتا ہے۔
["بالک "," بالْکا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : بالْکی[بال + کی]
- واحد غیر ندائی : بالْکے[بال + کے]
- جمع : بالْکے[بال + کے]
- جمع غیر ندائی : بالکوں[بال + کوں (و مجہول)]
بالکا کے معنی
١ - بچہ، شیرخوار بچہ، کم سن بچہ۔
"خوبصورت . بالکے یہیں نہیں سارے شام . میں فتنۂ روزگار بنے ہوئے تھے۔" (١٩٢٦ء، نیکی کا پھل، ٣٣)
٢ - مرید، چیلا۔
"مندر کے برآمدے میں بیٹھا باوا جی کا بالکا . لکڑوں کی دھوئیں تاپ رہا تھا۔" (١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ١٩٦)
مترادف
چیلا, مرید