باندھ کے معنی
باندھ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بانْدھ (ن مغنونہ) }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |بندھنین| سے ماخوذ اردو زبان میں |باندھ| مستعمل ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٠٥ میں آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(س۔ بندھ۔ باندھنا)","باندھنا کا"]
بندھنین بانْدھ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بانْدھوں[باں + دھوں (واؤ مجہول)]
باندھ کے معنی
"باندھ میں ایک شگاف ہو جانے کی دیر تھی پھر تو نفس کی لہروں نے خودبخود عمل کرنا شروع کر دیا۔" (١٩٣٦ء، پریم چند، خاک پروانہ، ١٠)
"ہالینڈ کی زمین سمندر کی سطح سے نیچے ہے، اس واسطے سمندر کی طرف باندھ باندھے ہوئے ہے۔" (١٨٥٤ء، مرآۃ الاقالیم، ٤٨)
"ندی کے کنارے ایک باندھ کھڑی کر دی جائے تو کبھی باڑھ نہ آئے۔" (١٩٢٢ء، گوشۂ عافیت، ٢٣٠:١)
باندھ کے مترادف
ڈیم, بند
بند, بندھن, پابندی, پال, پشتہ, پُشتہ, روک, رکاؤ, رکاوٹ, قید, گرفتاری, مینڈھ
باندھ english meaning
fastening; tiefetter; confinementimprisonment; embankment; daman embankmentimprisonmentsix
شاعری
- پاؤں سے خواب باندھ کے شامِ وصال کے
اک دشتِ انتظار کو جادہ کیے ہُوئے! - امجد ہے یہی اب کہ کفن باندھ کے سرپر
اس شہرِ ستم گار میں جائیں گے کسی دن! - لان میں ایک بھی بیل ایسی نہیں جو دیہاتی پرندے کے پر باندھ لے
جنگلی آم کی جان لیوا مہک جب بلائے گی واپس چلاجائے گا - جو دانہائے انجم گردوں کو ڈالے بھون
اس آہ شعلہ خیز کو انشا تو بھاڑ باندھ - باندھ کر احرام پی زمزم پہ مے
اللہ اللہ پاک دامانی مری - خلق تجھ سے بے خبر ہے دے خبر خالق کو تو
تار برقی گر نہیں ہے آنسوؤں کا تار باندھ - پھردر دل پر مرے تقویٰ کی پٹی باندھ دی
آنکھ پر شوق لقاے ھق کی پٹی بنادھ دی - پھر درد دل پر مرے تقویٰ کی پٹی باندھ دی
آنکھ پر شوق لقاے حق کی پٹی باندھ دی - گوش زد ہو تو کہیں کوس سفر کی آواز
چل کھڑے ہونگے کمر باندھ کے چلنے والے - چھوڑ کر گیسو نہ پھرنا رات کو
تم گرہ میں باندھ لو اس بات کو
محاورات
- آبرو گرہ میں باندھ رکھنا یا باندھنا
- آس باندھنا (یا رکھنا یا لگنا)
- آشیاں بنانا(یا باندھنا)
- آشیاں یا آشیانہ بنانا باندھنا۔ چھانا۔ کرنا یا لگانا
- آنچل میں بات باندھ رکھنا
- آندھی حضرت بی بی کے دامن میں باندھی
- آنسوؤں کا تار باندھنا (متعدی) بندھنا
- آنسوؤں کی جھڑی باندھنا۔ لگانا
- آنکھ میں پٹی باندھنا
- آنکھوں پر پٹی باندھ لینا