بانی کے معنی
بانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + نی }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے صیغۂ اسم فاعل مشتق ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بزرگوں کا قول یا کہاوت","خاص طبیعت","دعویٰ حق","دھاگا جس سے کپڑا بُنا جاتا ہے","سرستی جی کا نام","علم کی دیوی","فقیروں کی صدا یا شعر","قدرتی مزاج","کوئی چیز یا خوبی جس پر کسی کو فخر ہو","ہندی دہرے یا گیت جو رباعی یا قطعے کے طور پر ہوں"]
بنی بانی
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- تفضیلی حالت : بانِیوں[با + نِیوں (واؤ مجہول)]
بانی کے معنی
وہی سب سے اول اسی کا ظہور وہی سب کا بانی بنا ہے وہی (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٥٠)
"اسلام کے شدید مخالف اور بدر واحد اور احزاب و خندق کے بانی تھے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ١٨٨:٣)
بانی کے جملے اور مرکبات
بانی مبانی
بانی english meaning
& N- skilfulcleverexpert (in)astute; consummate rogueclever rascal; swindlersharpera bedstead with curtainsarchitectbad habitsbuildercomposerfifty-sixfounderinventorlanguagenatureoriginsoundsourcespeechtalewords
شاعری
- چل دیئے چھوڑ کر تم بھی ہمیں تنہا آخر
ساتھ چلتے تو نئی رسم کے بانی ہوتے - پھلوں کی باغ بانی میں تو بارش کی دعا ہوگی
گزرتے خوب صورت بادلوں کو کون دیکھے گا - آیار گلشن راحت ہوئے آبی بروج
اور خاکی بانی دولت سرائے جاوداں - فتنہ خو، آفت جاں،سنگدل ، آشوب جہاں، دشمن امن واماں
سرور کج کلہاں ، خسرو اقلیم جفا، بانی مکرو دغا - اب شریفوں میں نہیں پاس نمک کیسے رذیل
ہیں یہی بدنامی دولت کے بانی دیکھنا - مبارک تجھ کو اے قنبر ہو اپنا مالک باذل
قطار ناقہ دے سائل کو تاکے یہ شتر بانی - یہ ہے وہ عزا خانہ کہ جس کا بانی
ہمنام ہے باقر علوم دیں کا - جھمکتی ہے پیشانی جو نبوت کی نشانی وو
دنیا ہور دین بانی ہو حکم جگ میں جلایا ہے - یہ وحشی بڑا ہے اسے جانتا ہوں
مجھے خوب معلوم ہے اس کی بانی - یہ وحشی بڑا ہے اسے جانتا ہوں
مجھے خوب معلوم ہے اس کی بانی
محاورات
- آنی بانی سے نہ چوکنا
- اپنی آنی بانی سے نہ چوکنا
- اپنی بانی پر آنا
- اپنی بانی سے باز نہ آنا / نہ چوکنا
- اپنی بانی نہ چھوڑنا
- اگم بدھ بانیاں پچھم بدھ جاٹ
- اناڑی کا سودا (سونا) بارہ باٹ (بانی)
- اناڑی کا سونا بارہ بانی
- بارہ بانی کا ہوگیا
- بانی بنائے دو جہاں