بحری کے معنی

بحری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بَح + ری }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |بحر| کے ساتھ فارسی سے ماخوذ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگنے سے |بحری| بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٢٨ء میں "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بحرین کا باشندہ","مصر کے دو بڑے صوبوں میں سے وہ جو شمال میں سمندر سے ملتا ہوا ہے اسے مصر بالا بھی کہتے ہیں","مملوکوں کا ایک خاندان جس نے ١٢٧٩۔ ١٣٨١ تک مصر میں سلطنت کی","منسوب بہ بحر"]

بحر بَحر بَحْری

اسم

صفت نسبتی ( مؤنث )

بحری کے معنی

١ - سمندری، خلیجی۔

"بہت سے گورنمنٹ کے ہر ایک محکمے میں خواہ سول ہوں یا بحری یا جنگی بڑے بڑے اعلٰی عہدوں پر مامور ہیں۔"  بیڑے بھی جہازوں کے بکثرت بحری رستوں کی جن سے زینت (١٨٩٣ء، بست سالہ عہد حکومت، ٥٠)(١٩٢٨ء، تنظیم الحیات، ٢٠٨)

٢ - [ تجوید ] حرف |ب| جو قرآت میں ہونٹوں کی تری سے ادا ہوتا ہے۔

"ب ہونٹوں کی تری سے اور م خشکی سے نکلتی ہے اسی وجہ سے بحری اور بری کہے جاتے ہیں۔" (١٩٢٤ء، علمت جوید، ٧)

بحری کے جملے اور مرکبات

بحری میل, بحری تار, بحری رسوب, بحری سوسن, بحری قطب نما

بحری english meaning

of or belonging to the sea; maritimenavalanxietydesiremarinemaritimewish

شاعری

  • نہ بحری جھوٹ کے عالم کے نمنے
    کہ اویک طاس کوں کہتے ہیں بارا
  • بول بانکا ہے گرچہ بحری کا
    پن او سیدا ہے اے سجن تجھ ساتھ
  • بحری نہ دل پہ دھرتوں علیکی کی اشتیاق
    کر خالصانہ خاص کوں ہور عام کوں سلام
  • کہیں شیر شرزا کہیں گج ترنگ
    کہیں باز بحری کہیں یک کلنگ
  • خطاب جس کوں حسین بحری نظام
    سگل پادشا ہاں منے یو امام
  • بحری او خوش قماش بچن بولنا گیا
    یو بڈپنا نے طبع کیا مضمحل مرا
  • اے دو گانہ شیخ جھینگا میری بحری کا غلام
    ہے بڑا جھپ جھالیا بچنا تم اس کی چال سے
  • آج کل مے معرفت پنے کوں اے بحری تجے
    یوچ من ساقی بھیا اور یوچ تن برتن ہوا
  • بحری او خوش قماش بچن بولنا گیا
    یو بڑ بنانے طبع کیا مضمحل مرا
  • مصحفی پیدا ہوا اس گل کو جب شوق شکار
    بری و بحری سے کتنے بحر و بر پیدا ہوئے

Related Words of "بحری":