بدلا کے معنی
بدلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَد + لا }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |بدل| کے ساتھ اردو لاحقۂ تذکیر |ا|لگانے سے |بدلا| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٩٣ء میں |وفات نامہ بی بی فاطمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) بدلانا کا","(ماضی) بدلنا کی","خون بہا"]
بدل بَدَل بَدْلا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بَدْلے[بَد + لے]
- جمع : بَدْلے[بَد + لے]
- جمع غیر ندائی : بَدْلوں[بَد +لوں (و مجہول)]
بدلا کے معنی
|جیسی ہماری خدمت کی ہے اس کا بدلا ممکن نہیں۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٦٨)
بدلا english meaning
change; exchange; lieustead; substitute; returnrecompense; compensationreparationrestitutionredress; requitalretaliationreprisalretributionrevengea fragmentalterationcompensationexchangelieupeddler|s small warespointreturnsmall change
شاعری
- اس نے چھت پر آنا چھوڑا
ہم نے اپنا رستہ بدلا - بدلنے کو ہزاروں کروٹیں بدلیں زمانے نے
مگر میری جبیں بدلی نہ تیرا آستاں بدلا - وہ بھولے تھے ہمیں‘ ہم بھی انہیں بھول گئے
ایسا بدلا ہے نہ بدلے گا زمانہ ہرگز - مقدر نہ بدلا تو مجبور ہوکر
خدا کتنے بدلے ہیں خلقِ خدا نے! - خود کو لگتے ہیں کیوں، اجنبی، اجنبی!
عکس بدلا ہے یا آئینہ اور ہے - بدلا جو اُس کی آنکھ کا انداز تو کُھلا!
کرتے ہیں رنگ پھول سے پرواز کسی طرح - گاندھی تو ہمارا بھولا ہے اور شیخ نے بدلا چولا ہے
دیکھو تو خدا کیا کرتا ہے صاحب نے بھی دفتر کھولا - کم ہو اجوش جنوں کچھ نہ اطبا سے نسیم
آب نارنج کبھی شربت آلو بدلا - آنکھیں بے نور ہوئیں بالوں نے بھی بدلا رنگ
صبح پیری سے ہوئی جسم کی تعمیر سفید - دنیا عجب بازار ہے کچھ جنس یاں کی ساتھ لے
نیکی کا بدلا نیک ہے بد سے بدی کی بات ہے
محاورات
- ادلے کا بدلا
- بدلا دینا
- بدلانا
- دھیلا سر منڈائی ٹکا بدلائی
- مزاج بدلا ہونا
- ٹھٹیرے ٹھٹیرے بدلائی
- ٹھٹیڑے ٹھٹیڑے (کی) بدلائی