بردبار کے معنی
بردبار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُرْد + بار }
تفصیلات
iفارسی زبان کے مصدر |بردن| کا حاصل مصدر |برد| بطور سابقہ کے بعد فارسی اسم |بار| لگنے سے مرکب |بردبار| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨١٠ء کو"کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اہل صبر","اہلِ صبر","برداشت کرنے والا","بھاری بھرکم","حلیم الطبع","سلیم الطبع","سہنے والا","لفظی معنی : بوجھ اُٹھانے والا"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
بردبار کے معنی
"ان کو ایک برد بار لڑکے (اسماعیل) کے پیدا ہونے کی خبر دی۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١٦٠:١)
"نہایت حلیم الطبع برد بار اور فہمیدہ تھے۔" (١٩٣٩ء، تذکرۃ کاملان رام پور، ١٥٧)
غفور رحیم اور پروردگار تو آگاہ ہر چیز سے برد بار (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ٢٩٢)
بردبار کے مترادف
حلیم, دھیرا
حلیم, دھیرا, دھیما, سنجیدہ, شکیبا, صابر, ضابط, گمبھیر, متحمل, متین
بردبار english meaning
for bearingtolerantpatientgentlemildweek (lit.) "Bearing a burden"enduringmeekburden-bearingforbearingtolerant meek
شاعری
- غفور رحیم اور پروردگار
تو آگاہ ہر چیز سے بردبار - رستم تھا درعِ پوش کہ پاکھر میں راہوار
جرار ، بردبار سبک رو وفا شعار