بسا کے معنی
بسا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَسا }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت |بس| کے ساتھ |الف| بطور لاحقۂ تکبیر ملنے سے |بسا| بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٨ء کو "چندر بدن و مہیار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) بسانا کا","(ماضی) بسنا کی","پٹھے کی چربی","ہڈی کا گودا"]
اسم
صفت ذاتی, متعلق فعل
بسا کے معنی
["\"یاقوت جنّی نے عرض کی یہ بسا دشوار ہے کوشش بے کار ہے۔\" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٩٨٣:٣)"]
["\"یہاں تک کہ بسا چھوٹا سا نقطہ پورے قد کا ہاتھی درخت پہاڑ ہو جاتا ہے۔\" (١٩٠٥ء، سائنس و کلام، ٢٤)"]
بسا کے جملے اور مرکبات
بسا اوقات, بسا غنیمت
بسا english meaning
a fire-enginea jack or cranea tailafterbehindmanymoremuchputridputrifiedstalethe outer angle or corner of the eye made up with Kajal or Surmato be dawn or sunrise
شاعری
- سایہ پلکوں کا نہ چُبھ جائے تنِ نازک میں
اُن سے کہتا ہوں جو آنکھ میں بسا کرتے ہیں - بسا چوں فوج یا جوج و شکم عوج
بمن و ابستگان در بھوک رہتا - صورت لکھنے میں جب لیکھے نمونہ زلف کا تیرا
بھونک یو ہے بسا لاکر پری جھل جھل اچھل نقاش - ووصنم جب سوں بسا دیدہ حیران میں آ
آتش عشق پڑی عشق کے سامان میں آ - کیا جانے بسا ہے آج کس کے جاکر
آتی نہیں نیند مجکو تنہا پاکر - دامن بسا رہی ہے اپنا نسیم تجھ سے
ہے موج موج اس کی عنبر شمیم تجھ سے - آئی مجھ چک مڑھی میں ایک جوگن
مت میں مجھ گھٹ کی اس بسا جوبن - اے بسا کہنہ عمارات مقابر جن کے
لوگوں نے چوب و چگل کے لیے توڑے پتھر - مج تن نگر میں تھی سو سد بد کی چوہدری سب
بھاکے اوجاڑ کر سو شہرم بسا رکھوں کیوں - گلشن خجل تھے وادی مینو اساس ہے
جنگل تھا سب بسا ہوا پھولوں کی باس سے
محاورات
- اپنا خون اپس سر بسانا
- اپنی بساط تو دیکھو
- اپنی بساط سے باہر (بڑھ کر) کام کرنا
- اتر کی ہو استری دکن بیاہی جائے۔ بھاگ لگائے جوگ جب تو کچھ نہ پار بسائے
- اترے دل سے چیز جو واکی سور نہ ہو۔ تو ایسا نہ کیجیو جو جگت بسارے تو
- ادھار کھائے کلیش بسائے
- اس کی بساط کیا
- اے بسا آرزو کہ خاک شدہ
- بزرگی بعقل است نہ بسال
- بسا تعجب ہے