بلبلا کے معنی
بلبلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُل + بُلا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اصل لفظ |بدبد| سے ماخوذ اردو زبان میں |بلبلا| مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٩٥ء میں |قائم" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) بلبلانا کا","(تشبیہاً) ناپایدار","(س ۔ بُدبُد)","(س ۔ ولَپ ۔ چیخنا)","پانی کا بُلاّ","غوزۂ آب","ناپائیدار چیز","نازک چیز","وہ نصف کرہ کی شکل جو پانی کی سطح پر ہوا بھرنے سے بن جاتی ہے"]
بدبد بُلْبُلا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بُلْبُلے[بُل + بُلے]
- جمع : بُلْبُلے[بُل + بُلے]
- جمع غیر ندائی : بُلْبُلوں[بُل + بُلوں (واؤ مجہول)]
بلبلا کے معنی
قصر کی فکر غلط دار فنا میں اے شوق بلبلے خوب بنا لیتے ہیں گھر یوں ہی سا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ٢٧)
بلبلا کے مترادف
حباب
بتاسا, بُلّا, پھُلا, حباب, فقاع, ناپائیدار, نازک
بلبلا english meaning
bubble; any frail thingA bubblea governora masterA polishera possessorbubblepatientpunctualstrict
شاعری
- نہ بالیدہ ہستی پر اپنی ہو غافل
کہ یہ بلبلا کوئی دم میں ہوا ہے - نہ جوں حباب تو دم کھا حیات فانی کا
کہ بیٹھ جاے ہے یہ بلبلا ہے پانی کا - فلک رلاے تو ہے ہم کو لیک یہ ڈرہے
کہ بلبلا سا کہیں آپ ہی بہا نہ پھرے - بلبلا سا ایک دن بہتا پھرے گا آسماں
ابر آسامت برس اے دیدہ تر ٹوٹ کر
محاورات
- اونٹ بلبلاتا (برلتا) ہی لدتا ہے
- اونٹ بلبلاتا ہی لڑتا ہے
- اونٹ براتا (- بلبلاتا) ہی لدتا ہے
- اونٹ بلبلاتا ہی لدتا ہے
- اونٹ جب پہاڑ کے نیچے آتا ہے تو آپ کو سمجھتا ہے / تو بلبلانا بھول جاتا ہے
- بلبلا اٹھنا
- بلبلا اٹھنا۔ پڑنا۔ یا جانا
- کیا بھروسا ہے زندگانی کا۔ آدمی بلبلا ہے پانی کا
- ہاتھ نہ مٹھی بلبلاتی (بیوی ہڑبڑا کے یا پھڑپھڑا یا ہلیلا) اٹھی
- ہاتھ نہ مٹھی بلبلاتی اٹھی