بچار کے معنی

بچار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بِچار }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے اسم |وچار| سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٢ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ادھیڑ بن","بحث مباحثہ","دور اندیشی","عاقبت اندیشی"]

وچار بِچار

اسم

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : بِچاروں[بِچا + روں (واؤ مجہول)]

بچار کے معنی

١ - سوچ، فکر، غور۔

 تسکین روح جس میں وہ بیخودی سی طاری ایسا بچار جس پر قربان ہوشیاری (١٩٤٢ء، اسرار، ١٠٢)

٢ - تحقیق، تفتیش، امتحاں۔ (پلیٹس)

کہا ساتھ ہیں ہم کرو یوں بچار (١٩٢٧ء، سریلے بول، ١٧١)

٣ - قیاس، تخمینہ، اندازہ، اٹکل۔

"انہوں نے جاتے ہی ایسا منتر مارا کہ سب بچار بھلا دیے۔" (١٨٨٣ء، دربار اکبری، ٣٦٧)

٤ - [ کاشتکاری ] کھڑے کھیت کی پیداوار کا اندازہ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 18:2)

 پیدا ہوی دل میں اس قدر کہ ذاتوں کے بچار کی نہ تھی حد (١٨٨٢ء، مادر ہند، ١٤)

٥ - عقل و دانش، علم و فہم، سمجھ، تمیز۔

"تو بتائیے جو کچھ آپ کے بچار میں آیا ہے۔" (١٩١٢ء، راج دلاری، ١١٦)

٦ - دور اندیشی۔ (فرہنگ آصفیہ، 37:1)

"حضرت کے یار جنو سوں حضرت کرتے تھے بچار۔" (١٦٣٥ء، سب رس، ٧)

٧ - نقطۂ نگاہ، خیال، لحاظ۔

"پیٹھ پیچھے کیوں کسی کا بچار کرے ہے۔" (١٨٨٨ء، فرہنگ آصفیہ، ٣٧٠:١)

٨ - وہ معلومات جو نجوم، جفر یارمل وغیرہ کے مقرر حساب سے دریافت ہوں، زائچہ۔

٩ - رائے، صلاح، تبادلہ، خیلات، مشورہ۔

١٠ - [ ہندو ] غیبت، بدگوئی۔

١١ - بحث مباحثہ، نزاع۔ (پلیٹس)

١٢ - مختلف لفظوں کے ساتھ مل کر سیاق و سباق کے مطابق مختلف معنوں میں مستعمل، جیسے: دھرم کا بچار، قول کا بچار (مذہب یا بات کی پاسداری) دیے کا بچار (عطار بخش کی غرض یا مقصد) وغیرہ۔

بچار کے مترادف

ارادہ, سوچ, دھیان

ارادہ, امتحان, اندازہ, اٹکل, تجویز, تحقیقات, تدبیر, تفتیش, خیال, دانست, دریافت, دھیان, رائے, سمجھ, سوچ, عزم, غور, فکر, قیاس, لحاظ

بچار کے جملے اور مرکبات

بچاروان

بچار english meaning

considerationreflectionmeditationdeliberationcareworry

شاعری

  • سو گز دہ در دہ کا شمار
    تنکھا بھی بہتا ہے بچار
  • غواصی میں تو بسری نیں ہوں اس من کے سنگانی کوں
    ووبسریا منج کوں کیوں ہے سو بڑا دل پر بچار آیا
  • تسکین روح جس میں وہ بیخودی سی طاری
    ایسا بچار جس پر قربان ہوشیاری
  • نبی کی صفت بہوت ہے بے شمار
    سکت کیا دھروں ہور بولوں بچار
  • صبا آہستہ جا کچھ کان میں گل کے بچار آئی
    کہ ہر غنچہ کا جیب و پیرہن کر تار تارآئی
  • بجد ہو کہ پوچھا شہ نامدار
    کہی لا علاجی سوں تب یو بچار
  • اپنے دل پر انصاف ہو کر بچار بھلا کیجیے
    جس راہ منزل مقام اچھے ثابت قدم دیجیے

محاورات

  • پران ڈنڈ کا بچار کرنا
  • پہلے سوچ بچار پیچھے کےجے کار
  • تن سکھائے پنجر کرے دھرے رین دن رھیا تلسی مٹے نہ باسنا۔ بنا بچارے گیان
  • جان بچارا قلندرا جس کے پھوٹے کچکول
  • دھان بچارے بھلے جو کوٹا کھایا چلے
  • ستو من بھتو جب گلبا۔ جب کھیبا۔ جب جیبا دھان بچارے بھلے کوٹا کھائے چلے
  • سچے رام کو چھوڑ کے پوجیں دیبی بھوت۔ آپ بچارے مرگئے ان سے مانگیں پوت
  • گئے ‌بچارے ‌روزے ‌(رہ ‌گئے ‌نواور ‌بیس) ‌رہے ‌ایک ‌کم ‌تیس
  • گھر ‌کی ‌جلی ‌(کے ‌جلے) ‌بن ‌میں ‌گئی ‌(گئے) ‌بن ‌میں ‌لاگی ‌آگ۔ ‌بن ‌بچارا ‌کیا ‌کرے ‌(جو ‌کرموں ‌لاگی ‌آگ) ‌جو ‌ہیں ‌ہمارے ‌بھاگ
  • لاچاری ‌میں ‌بچار ‌نہیں

Related Words of "بچار":