بھوت

{ بُھوت }

تفصیلات

iسنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا اور ١٦٠٩ء میں "قصہ تمیم انصاری" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جنسِ مخالف : بُھتْنِی[بُھت + نی]","جمع ندائی : بُھوتو[بُھو + تو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : بُھوتوں[بُھو + توں (و مجہول)]"]
  • ["جنسِ مخالف : بُھتْنِی[بُھت + نی]","جمع غیر ندائی : بُھوتوں[بُھو + توں (و مجہول)]"]

بھوت کے معنی

["١ - خبیث روح، دیو، جن، غول، چھلاوہ۔","٢ - مخلوقات، کوئی زندہ چیز۔","٣ - [ فلسفہ ] عناصر خمسہ (مٹی، پانی، آگ ہوا اور ایتھر) میں سے کوئی ایک عنصر۔","٤ - [ قواعد ] زمانہ ماضی، گزرا ہوا زمانہ۔","٥ - وجود، وجود واقعی، ہونا، پیدا، سچ مچ ہونا، صدق، سچ، درست، مناسب۔(پلیٹس، جامع اللغات، 565:1)","٦ - [ ہندو مت ] مرگھٹ کا بھوتنا یا بیتال جو درخت پر بسیرا کرتا یا الٹا لٹکتا رہتا ہے جو اپنی شرانگیزی سے انسان کو ہلاک کر دیتا ہے۔جامع اللغات، 565:1","٧ - [ قانون ] مقدمے کی حقیقی صورتحال، امر واقعی۔(پلیٹس، جامع اللغات، 565:1)"]

[" باہم شب وصال غلط فہمیاں ہوئیں مجھ کو پری کا شبہ ہوا ان کو بھوت کا۔ (١٩٢١ء، کلیات، اکبر، ٣٤٧:١)","\"جتنے بھوت ہیں سو اس کا روپ ہیں\" (١٨٩٠ء، ترجمہ جوگ بششٹھ، ٣٦٠:٢)","\"دیو نہ وشنو ہے نہ کیشو ہے نہ کوئی پنچ بھوتوں سے بنا ہوا شریر دھاری ہے\"۔ (١٨٩٠ء، ترجمہ جوگ بششٹھ، ٢٤٣)","\"پرماتما، بھوت، بھوشیٹ اور واتان تینوں کا حال جاننے والا ہے\"۔ (١٩٣٨ء، بھگوت گیتا اردو، ٢٠٤)"]

["١ - بد، شریر، سرکش، شیطان، موذی۔","٢ - بعض اوقات مؤنث بھی استعمال کرتے ہیں۔"]

["وہ بھبھوت جو وہ موا، نگوڑا، بھوت . دے گیا ہے، ہاتھ مڑوڑوا کے چھِنوا لوں گی\" (١٨٠٣ء، رانی کیتکی، ٣٣)","\"خدا کی شان ہے کہ اولیاؤں کے ہاں تم جیسی بھوت پیدا ہوئیں\"۔ (١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشاء، ٤٤)"]

مترادف

خبیث, دیو