بھٹا کے معنی
بھٹا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بُھٹ + ٹا }{ بَھٹ + ٹا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان کے اسم |بھرشٹس| کے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٨٠ء کو "آب حیات" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت زبان کے اسم |بھراشٹر| سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٥ء کو "کایا پلٹ" میں سجاد حسین کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["اینٹیں یا چونا پکانے کی بھٹی","تلخ کھیرا","جوار کی بالی","چولھے کی جلی ہوئی مٹی","چونا پکانے کی بھٹی","خوشۂ زُرت","زرد رنگ کی مٹی جو دیواروں کو رنگنے کے کام آتی ہے","مکئی کی بال","مکئی کی ککڑی","وہ راستہ جو کسی مکان کے ٹوٹ جانے سے بنالیتے ہیں"]
بھرشٹس بُھٹّابھراشٹر بَھٹّا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بُھٹّے[بُھٹ + ٹے]
- جمع : بُھٹّے[بُھٹ + ٹے]
- جمع غیر ندائی : بُھٹّوں[بُھٹ + ٹوں (واؤ مجہول)]
- واحد غیر ندائی : بَھٹّے[بَھٹ + ٹے]
- جمع : بَھٹّے[بَھٹ + ٹے]
- جمع غیر ندائی : بَھٹّوں[بَھٹ + ٹوں (واؤ مجہول)]
بھٹا کے معنی
"بُھٹے کھانے بیھٹے تو گُلِّیوں کے ڈھیر لگا دیے۔" (١٨٨٠ء، آب حیات، ٣٤٧)
بتاتے ہیں مریض غم کو بھٹا نہیں ہے اب کوئی صورت شفا کی (١٨٨٦ء، دیوان عنای و سفلی، ٨٩)
اگر مینھ زور سے برسا تو گل جائیں گی دیواریں کہ اینٹیں ساری کچی ہیں بشیرا احمد کی بھٹے کی (١٩٤١ء، چمنستان، ظفر علی خاں، ١٥٨)
"میدان میں ایک مٹی کا بھٹا کوئی دو گز اونچا بنایا اور گھاس ڈال کے پھر خوب تر کیا۔" (١٩١٥ء، سجاد حسین، کایا پلٹ، ١٥٢)
بھٹا english meaning
bellowsCornflat planelevel groundmaizesobto cryto sighto sob
محاورات
- باؤ نہ بتاس تیرا آنچل کیونکر ڈولا۔ پوت نہ بھٹار تیرا ڈھینڈا کیونکر پھولا
- بھٹا سا اڑا دینا
- بھٹا سا اڑجانا یا اڑنا
- بھٹا سا اڑنا
- بیاہ کا اشگن معلوم بھئے۔ لہورے میں آئے بھٹا
- پوت مانگنے گئی بھٹار (خاوند) لیتی آئیں
- پوت میٹھ بھٹار میٹھ کر یا کہہ کر کھاؤں
- پوت نہ بھٹار پیچھو ہی ٹائیں ٹائیں
- پوت کرے بھٹار کے آگے آئے
- جوان جائے پتال بڑھیا مانگے بھٹار