بھی کے معنی
بھی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بِھی }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ لفظ |ابی| سے ماخوذ ہے۔ ١٦٣٥ء کو |سب رس| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["حرف ربط","مرکبات میں استعمال ہوتا ہے جیسے کچھ بھی۔ کوئی بھی"]
اسم
حرف تخصیص
بھی کے معنی
"کلی کا ننھا سا منہ اور بھی نکل آیا"۔ (١٩٥٥ء، دونیم، ٣٣)
راہ پہ خود آ جائے گا آخر ٹھوکریں کچھ دن کھانے دو دیوانہ ہے دل سے نہ الجھو، آؤ بھی ہو گا جانے دو (١٩٢٦ء، دیوان صفی (مقدمہ)، ٣٦)
ہم چھیڑتے ہیں رسم قدیمانہ سمجھ کر وہ بات بھی کرتے نہیں دیوانہ سمجھ کر (١٩٣١ء، انتخاب، دیوان مائل : ١٠)
بھی english meaning
alsotooevenandwith; yetstillbesideslikewisemoreoverfurthermore; so ever (in comp.)as wellas well asill-natured
شاعری
- مرنے کا بھی خیال رہے میر اگر تجھے
ہے اشتیاق جان جہاں کے وصال کا - تھا مُستعار حسن سے اس کے جو نور تھا
خورشید میں بھی اُس ہی کا ذرّہ ظہور تھا - پہنچا جو آپ کو تو میں پہنچا خُدا کے تئیں
معلوم اب ہوا کہ بہت میں بھی دور تھا - مُنعم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیا
اُس رند کی بھی رات گُزر گئی جو غور تھا - ہم خاک میں مِلے تو مِلے لیکن اے سپہر
اُس شوخ کو بھی راہ پر لانا ضرور تھا - کہنے لگا کہ دیکھ کے چل راہ بے خبر
میں بھی کبھو کسو کا سر پُرغرور تھا - مرزبوم سے بے ادبی تو وحشت میں بھی کم ہی ہوئی
کوسوں اُس کی اُور گئے پر سجدہ ہر ہر گام کیا - اس کے آگے پر ایسی گئی دل سے ہم نشین
معلوم بھی ہوا نہ کہ طاقت کو کیا ہوا - حُسن تھا تیرا بہت عالم فریب
خط کے آنے پر بھی اِک عالم رہا - زنداں میں بھی شورش نہ گئی اپنے جُنوں کی
اب سنگ مداوا ہے اس آشفتہ سری کا
محاورات
- کوئلوں کی دلالی میں (منہ بھی کالا کپڑے بھی کالے) ہاتھ کالے
- (کے) ہاتھ بھیجنا
- آ بلا گلے پر نہیں پڑتی تو بھی پڑ
- آ بلا گلے پڑ، نہیں پڑتی تو بھی پڑ
- آ بلا گلے پڑ‘نہیں پڑتی تو بھی پڑ
- آ پڑوسن گھر کا بھی لے جا
- آؤ (بھی) جانے دو۔ آؤ جانے بھی دو
- آؤ پوت سلاچنے گھر کا بھی لے جاؤ
- آؤ پڑوسن گھر کا بھی لے جاؤ۔ آؤ پیر گھر (سے) کا بھی لے جاؤ
- آئے (بھی) تو کیا آئے