بیدار کے معنی
بیدار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بے + دار }ہوشیار، جاگتا ہوا
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ صفت ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے ١٦٦٧ء کو "قدیم اردو" کے حوالے سے میراں یعقوب کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے خواب","جاگتا ہوا","جاگنے والا","خوابیدہ کا نقیض"],
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم
اقسام اسم
- لڑکا
بیدار کے معنی
١ - [ استقارۃ ] جاگتا، ہوشیار جو سویا ہوا یا مدہوش نہ ہو۔
عشق ہی راہ سعی میں خفتہ عشق ہی بزم فکر میں بیدار (١٩٣٣ء، سیف و سُبو، ١٤٩)
بیدار بخت، بیدار نصیب
بیدار کے جملے اور مرکبات
بیدار دل, بیدار مغز, بیدار مغزی, بیدار بخت
بیدار english meaning
awakewakefulsleepless; watchfulvigilantto shriekwatchfulBedar
شاعری
- شکر کر داغ دل کا اے غافل
کس کو دیتے ہیں دیدۂ بیدار - عشق کی دولتِ بیدار سلیم
حُسن پر حُسنِ گماں سے آئی - خفتگی بخت کی کیا کہئے کہ جُز خوابِ عدم
عمر بھر دیدۂ بیدار نے سونے نہ دیا - سحر کیا دے گی پیغامِ بیداری شبستان کو
نقابِ رخ اُلٹ دو خود سحر بیدار ہوجائے - کبھی جن کا تبسم روح کو بیدار کرتا تھا
وہی اب سورہے ہیں قبر کی تاریک منزل میں - روح بیدار ہوتی جاتی ہے
دل کسی روشنی کی راہ میں ہے - خواب غفلت سے ہو بیدار کہ آئی پیری
نہیں مہتاب یہ ہے روشنی صبح رحیل - سوتے تھے جب تلک تو عجب دیکھتے تھے خواب
جب اپنی آنکھ ہوگئی بیدار کچھ نہ تھا - سدا بیدار رہ ، عفلت سے ہو ترش
مثل مشہور ہے سو یا سو چوکا - پھول کھلنے لگے گلزار میں بدلی چھائی
سونے والے ہوئے بیدار قیامت آئی
محاورات
- آپ میاں صوبیدار گھر میں بیوی جھونکے بھاڑ
- الٰہی بخت تو بیدار بادا۔ ترا دولت ہمیشہ یار بادا۔ گل اقبال تو داﺋم شگفتہ۔ بچشم دشمنانت خار بادا
- باہر میاں صوبیدار گھر میں بیوی جھوکے بھاڑ
- بخت خفتہ بیدار ہونا
- خفتہ را خفتہ کے کند بیدار
- خواب سے بیدار ہونا
- زہے مراتب خوابے کہ بہ زبیداریست
- فتنہ بیدار ہونا
- کیر مگس چہ خفتہ و چہ بیدار