تاریخ کے معنی
تاریخ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَا + رِیْخ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے "باب تفعیل" سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر رائج ہے۔ قلی قطب شاہ نے ١٦١١ء میں استعمال کیا۔, m["ایسا شعر یا فقرہ جس کے اعداد بحساب ابجد جوڑنے سے کسی واقعہ کا حال معلوم ہو","تذکرہ مشاہیر","قصص و افسانہائے زبان زدعام","مہینے کا ہر ایک دن","واقعات گزشتہ کا تذکرہ","وہ دن جو مقدمے کی سماعت کے لئے مقرر ہو","وہ علم جس میں واقعات گزشتہ و حال سے بحث کی جاتی ہے","وہ کتاب جس میں واقعات بادشاہوں اور ملکی حالات کا تذکرہ ہو","کسی امر عظیم کے وقت کا تعین","کسی چیز کے ظہور کا وقت"]
ارخ تَارِیْخ
اسم
اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : تَارِیْخِیں[تَا + ری + خیں (ی مجہول)]
- جمع استثنائی : تَوارِیْخ[تَوا + رِیْخ]
- جمع غیر ندائی : تَارِیْخوں[تا + ری + خوں (و مجہول)]
تاریخ کے معنی
"اس بادشاہ کے حالات اور واقعات کو ٹکڑے ٹکڑے سن و تاریخ کی قید کے سب سے (بیان) نہیں کیا"۔
تاریخ دہم، جمعہ کے دن، عصر کے وقت آہ چھپ جائے گا آنکھوں سے اس چاند میں یہ ماہ (مراثی، انیس، ٩:٢)
"لڑکوں کے نام ان کے نئے درجوں میں آیندہ کی یکم تاریخ کو رجسٹر حاضری پر لکھ دیوے"۔ (١٨٨٩ء، مدرسین دستور العمل، ٤)
اب تو سب مٹ گئے مٹنے کے نشان بھی اپنے خاص اک وقت میں تھا علم ہمارا تاریخ (١٩٠٥ء، گفتار بے خود، ٣٠٠)
کھولتی حال ہے دنیا میں خدا والوں کا رمز درویشوں کا کرتی ہے یہ افشا تاریخ
"فن تاریخ اور سیاق و مساحت وغیرہ سے ان کو مطلق لگاؤ نہ تھا"۔ (١٨٩٧ء، یادگار غالب، ٥٩)
"یہ تو کوئی بتاتا نہیں کہ تاریخ روبکاری کیا ہے"۔ (١٨٥٩ء، خطوط غالب، ٣٨٨)
تاریخ english meaning
dateeraepoch; day (of a month); chronogram; chroniclebook of annalshistory(Plural) of مملکتchronogram.chronogranchronogran. mcountriesdominionsepochkingdomsprovincesstates
شاعری
- خشک پتّے دمِ پروازصدا دیتے ہیں
پوری تاریخ بہاروں کی سُنا دیتے ہیں - درج ہے تاریخ وصل و ہجر اک اک شاخ پر
بات جو ہم تم نہ کہہ پائے‘ شجر کہنے لگے - کیسے کرسکتی ہے اس ظلم کو تاریخ معاف
میرا گھر لوٹنے والے میرے ہمسائے تھے - لکھی جائے گی یہ تاریخ کے اوراق پہ بات
نعمت اک ہم کو ملی تھی پہ سنبھالی نہ گئی - تاریخ کے چکر میں وہ موڑ نہیں آتا
جب شاد مکیں ہوں گے، آباد نگر ہوگا - بہر تاریخ یوں کہا بے فکر
خلعت آصفی مبارک ہو - جب مورخ ناکرے تاریخ منج مجلس کے تائیں (کذا)
قصہ خواں کیوں پڑ سکیں سو قصہ پایاں عید کا - بدر نے لکھی یہ تاریخ پئے نذر نسیم
قدح کیں آنکھیں تو پلٹی ہے بصارت ان کی - حدیث و آیت و تاریخ سے ملا آنکھیں
بتوں کے آگے جھکے یہ کبھی ، جھکا آنکھیں - اس بہمنی ہندو کا کس دہر کروں شکایت
نیں لیکھے ہیں مورخ تاریخ اس حکایت
محاورات
- تاریخ چڑھانا