تاریک کے معنی
تاریک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ تَا + رِیْک }
تفصیلات
iفارسی زبان سے اسم صفت ہے جوکہ اردو میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے نور","شام رنگ","غیر واضح"]
اسم
صفت ذاتی
اقسام اسم
- تقابلی حالت : تَارِیْک تَر[تَا + رِیْک + تَر]
- تفضیلی حالت : تَارِیْک تَرِین[تَا + رِیْک + تَرِین]
تاریک کے معنی
حیف ہے لیکن اگر لوگوں کا کہنا ٹھیک ہو حیف ہے گر آدمی کی عقل یوں تاریک ہو
تاریک english meaning
darkobscureinsecure
شاعری
- اس آفتاب بن نہیں کچھ سوجھتا ہمیں
گر یہ ہی اپنے دن ہیں تو تاریک شب ہے کیا - اے شمع بزم عاشق روشین ہے یہ کہ تجھ بن
آنکھوں میں میری عالم تاریک ہوگیا ہے - ذہن کے تاریک گوشوں سے اٹھی تھی اک صدا
میں نے پوچھا کون ہے‘ اس نے کہا‘ کوئی نہیں - پڑتا ہے پاؤں ٹھیک جو تاریک راہوں میں
اے چشم‘ روشنی یہ کس نقشِ پا کی ہے - کبھی جن کا تبسم روح کو بیدار کرتا تھا
وہی اب سورہے ہیں قبر کی تاریک منزل میں - کُھلا ہے رات کا تاریک جنگل
اور اندھے راہ دکھلانے لگے ہیں - سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل!
طلب کی لَو اگر مدھم نہیں ہے - زنداں کے اندھیرے بھی تاریک نہیں ہوتے
کرنیں سی چمکتی ہیں نغمات سلاسل سے - وہ چاند سا بیٹ اجو نگاہوں سے نہاں تھا
آنکھوں میں شہ پاک کی تاریک جہاں تھا - جلوہ دکھا کے گذرا وہ نور دیدگاں کا
تاریک کر گیا گھر حسرت کشیدگاں کا
محاورات
- آب حیواں دردن تاریکی است
- آسمان پر تاریکی چھانا
- آنکھوں میں تاریکی چھانا
- آنکھوں میں جہان (عالم) اندھیر۔ تاریک یا سیاہ ہوجانا یا ہونا
- آنکھوں میں دن (روز روشن ) تاریک تیرہ و تار ہونا
- آنکھوں میں دنیا تاریک (یا اندھیر) ہونا
- آنکھوں میں دنیا سیاہ۔ اندھیر یا تاریک ہونا
- آنکھوں میں عالم تاریک ہونا
- آنکھوں کے آگے (سامنے) جہاں تاریک ہونا
- اس کی نظر میں جہاں تاریک ہے