تاڑ[2]

{ تاڑ }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ اسم |تاڑ| اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم مستعمل ہے ١٨١٨ء کو "کلیات انشا" میں مستعمل ملتا ہے۔

["ترکیہ "," تاڑ"]

اسم

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )

تاڑ[2] کے معنی

١ - دھیان، تصور، خیال، نظر۔

 جو شخص اپنے ہے تاڑ میں سو چھپا ہے دل ہی کی آڑ میں نہ وہ بستی میں نہ اجاڑ میں نہ جھاڑ میں نہ پہاڑ میں (١٨١٨ء، "کلیات انشا" ١٠٣)

٢ - فراست، قیاس آرائی، بھانپنے کی کیفیت، نظر بازی۔

"اپنی نظر بازی اور تاڑ سے منیجر کو بال بال بچایا اور مجرم آپ کی شکل دیکھتے ہی فرار ہوگیا" (١٩٠٨ء، "عیاروں کا عیار" ١١)

٣ - برابر۔ (قدیم اردو کی لغت)